ہفتہ‬‮ ، 26 جولائی‬‮ 2025 

کیا شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں ؟ کیا وہ مریضوں کیلئے خون دے سکتے ہیں ؟ اصل کہانی سامنے آ گئی

datetime 29  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) لاہور میں گلشن اقبال پارک کے افسوسناک واقعے کے بعد خادم اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ہسپتال میں مریضوں کیلئے خون کا عطیہ دیا ۔ ماضی میں ان کو کینسر جیسا مرض لاحق رہنے کی وجہ سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر طرح طرح کے سوالات اٹھاناشروع کردیئے تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہبازشریف تندرست ہیں اور خون دے سکتے ہیں

123
وزیراعلیٰ پنجاب نے جولائی 2015 میں سوشل میڈیا سٹیٹس شیئرکیاجس میں میاں شہبازشریف کاکہناتھاکہ ’کچھ لوگوں نے مناسب سوال پوچھاکہ میں اپنے میڈیکل چیک اپ کیلئے لندن کیوں جاتاہوں؟ پیارے دوستو! میں اپنی کہانی کسی کو نہیں بتاناچاہتالیکن سوچتا ہوں کہ آپ کو حقیقت جاننے کاحق ہے، مشرف کے دورمیں جلاوطنی کے دوران ‘بیک بون کینسر’ کی تشخیص ہوئی تھی اور اس وقت لندن میں تھاتو وہیں علاج شروع ہوگیاتواسی وجہ سے لندن میں ہی چیک اپ ہوتاہے کیونکہ مجھے ڈاکٹر تبدیل نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ، میں یہ یقین دہانی کراتاہوں کہ اس ضمن میں تمام اخراجات جیب سے اداکرتاہوں اور اس مقصد کیلئے حکومت پنجاب کا ایک پیسہ ہی استعمال نہیں ہوا‘۔وزیراعلیٰ نے خود اپنی بیماری کی تصدیق بھی کی تھی اور ساتھ ہی اپنی صحتیابی کی خبر بھی، علاج مکمل ہونے کے بعد اب وہ مکمل طورپر صحت مندہیں اور خون دے سکتے ہیں ۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ‘بیک بون کینسر’ جسے مرض میں مبتلا آدمی صحتمند ہو جائے تو مخصوص وقت گزرنے کے بعد خون دے سکتا ہے، ہسپتال انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی نے واقعی خون کا عطیہ دیا ، اور وہ کبھی بلڈ کینسر جیسے مرض میں مبتلا نہیں رہے. اس حوالے سے سوشل میڈیا پر چند حلقو ں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم انتہائی افسوسناک اور اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت ہے . بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے خون کا عطیہ دینے کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کی تائید کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…