اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونےوالوں کی مختلف علاقوں میں تدفین ، میتیں گھروں میں پہنچنے پر انتہائی رقت آمیز مناظر

datetime 28  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور/شرقپور شریف /قصور /ملتان /ساہیوال /کوئٹہ /مظفر آباد( نیوز ڈیسک) گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی مختلف علاقوںمیں تدفین کر دی گئی ، میتیں گھروں میں پہنچنے کے موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ،خواتین شدت غم سے نڈھال ہو کر بیہوش ہو تی رہیں ،دھماکے میں دو بچوں سمیت دس مسیحی بھی جاں بحق ہوئے جن کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستانوں میں تدفین کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خود کش دھماکے میں بچوں ،خواتین اور مردوں سمیت درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ میو ہسپتال ڈیڈ ہاﺅس سے شناخت کے بعد میتیں ورثاءکے حوالے کرنے کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا ۔گلشن اقبال پارک میں سکیورٹی گارڈکے فرائض سر انجام دینے والے شرقپور کے رہائشی عنایت علی کے تین بچے بھی دھماکے کی زد میںآکر موت کی آغوش میں چلے گئے جبکہ عنایت علی خود شدید زخمی حالت میں جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 7سالہ سمیع اللہ ،5سال وجاہت علی اور 11سالہ عروج فاطمہ کی میتیں آبائی علاقے محلہ عید گاہ شرقپور شریف لائی گئیں تو کہرام برپا ہو گیا اور والدہ سمیت دیگر رشتہ دار خواتین دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں ۔ ایک ہی گھر سے تین جنازے اٹھے تو انتہائی رقت آمیز دیکھنے میں آئے ۔ تینوں بہن بھائیوں کو دربار حضرت میاں شیر محمد شرقپوری میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ نماز جنازہ میں سیاسی شخصیات سمیت اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔گلشن اقبال پارک میں لاہور پریس کلب کے لائف ممبر اور سینئر صحافی سعید ملک کے بڑے بیٹے ارشد سعید بھی جاں بحق ہو گئے ۔میت کو آبائی علاقے ملتان لیجایا گیا جہاں پر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی گئی ۔گلشن اقبال پارک میں پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی عثمان بھی اپنے گھر والوں کو روتا چھوڑ کر منوں مٹی تلے سو گیا ۔سنگھ پورہ عثمان پارک کے رہائشی 28سالہ محمد عثمان کی نماز جنازہ میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک ، رکن پنجاب اسمبلی چوہدری شہباز سمیت دیگر نے شرکت کی جسکے بعد اسے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔اس سے قبل جب عثمان کی میت نماز جنازہ کےلئے اٹھائی گئی تو ماں او ربہنیں میت کے ساتھ لپٹ کر اور دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں جس سے ہر آنکھ اشکبار ہو گئی ۔ خود کش دھماکے میں بیس سالہ محمد کامران کی نماز جنازہ شہنشاہ قبرستان پکی ٹھٹھی میں ادا کی گئی جس میں خواجہ احمد حسان ، توصیف احمد شاہ ، چوہدری اختر رسول اور دیگر نے شرکت کی ۔ سمن آباد کے رہائشی 23سالہ محمد ندیم اور اہلیہ کی نمازجنازہ قادری پارک میں ادا کی گئی جس میں چوہدری اختر رسول سمیت اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میاں بیوی کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ گلشن اقبال پارک میں قصور کا رہائشی امجد اپنی بیوی اور بیٹی سمیت دھماکے کی نذر ہو گیا ۔ نماز جنازہ میں سیاسی و سماجی شخصیات سمیت اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ امجد کی تدفین آبائی گاﺅں ٹھینگ موڑ قصور جبکہ اس کی اہلیہ زبیدہ اور بیٹی مومنہ کی تدفین میانی صاحب قبرستان میں کی گئی ۔ خود کش دھماکے میں دوسری اور چوتھی جماعت کے دو طالعلم بھی جاں بحق ہو گئے ۔ یوسف آباد کالونی کے رہائشی سومل طارق اور ساحل مسیحی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد متحدہ مسیحی قبرستان میں تدفین کی گئی ۔ فتح پوررائیونڈ روڈ کے رہائشی 18سالہ ارسلان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد علی رضا آباد کرسچن قبرستان میں تدفین کی گئی ۔ سگیاں پل کی رہائشی جواں سالہ ارم شہزادکی نماز جنازہ میںاہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اس کی مقامی قبرستان میں تدفین کی گئی ۔ خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے سلامت یوسف،جنید مسیح،وقار پرویز ،باسط امانت ،شیرون پطرس اورمتاہل جاوید کی آخری رسومات یو حنا آباد میں ادا کی گئیں جس کے بعد ان کی مسیحیوں کے مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ۔ اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔دھماکے میں جاں بحق ہونے والی عینی کی بھی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ چونگی امرسدھو فیرود پوروڈ کے رہائشی 23سالہ پرنس کی بھی مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ۔ڈھلوانوال کی چھ سالہ زینب بھی خود کش دھماکے میں اپنی جان گنوا بیٹھی جسے آہوں اور سسکیوں میں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ نماز جنازہ میں رکن پنجاب اسمبلی میاں مرغوب احمد ، رانا مبشر اقبال سمیت اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے بعد سات میتیں سندھ،تین قصور، آٹھ اوکاڑہ،چار شیخوپورہ،دو حافظ آباد،دو ساہیوال،ایک آزاد کشمیر اور تین بلوچستان کےلئے روانہ کی گئیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…