اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نیب کی کارکردگی غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے قرار دیاہے کہ نیب اربوں روپے لوٹنے والے قومی مجرموں پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرتی ہے جبکہ چند لاکھ روپے کی کرپشن کرنے والے افسران پر چڑھ دوڑتی ہے ، قوم کو ایک ایسی نیب کی ضرورت ہے جو بڑے طاقتور قومی مجرموں پر ہاتھ ڈالے یہ آبزرویشن کمیٹی نے نیشنل بینک بنگلہ دیش برانچ میں 175 ملین ڈالر فراڈ سکینڈل کی تحقیقات آٹھ سال میں مکمل نہ کرنے کی کارروائی کے دوران دی ہے نیب کے ڈائریکٹر جنرل آپریشن عبدالحفیظ خان کی کمیٹی ارکان نے شدید سرزنش بھی کی ۔ کمیٹی نے کہا کہ نیب اگر سرگرم ہوتی تو بینک کے اس سکینڈل میں ملوث بینک کے سابق دوصدور گورنر سٹیٹ بینک او رسیکرٹری خزانہ ودیگر ملزمان جیل میں ہوتے اور لوٹی ہوئی قومی دولت ریکور ہوچکی ہوتی لیکن افسوس کے نیب کا کردار اس سکینڈل میں انتہائی غیر موثر اور سست ہے ۔ نیب کے افسر نے انکشاف کیا کہ اٹھارہ ارب کے سکینڈل میں ملوث نیشنل بینک کے سابق افسر کو نواز حکومت نے وویمن بینک کا صدر تعینات کردیاہے نیب کو بڑے قومی مجرموں پر ہاتھ ڈالتے ہوئے تمام حقائق کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کااجلاس ایم این اے قیصر احمدشیخ کی صدارت میں ہوا جس میں ایم این اے نفیسہ شاہ ، نوید قمر ، اسد عمر ، شہزادی عمرزادی ٹوانہ دانیال عزیز ، عبدالمنان ، شیر اکبر ، شیخ فیاض الدین او شان فاطمہ خواجہ نے شرکت کی ۔ قائمہ کمیٹی نے نیشنل بینک کی بنگلہ دیش برانچ میں 175 ملین ڈالر کرپشن سکینڈل بارے نیب سے بریفنگ لی ۔ نیب نے کہا کہ یہ سکینڈل 2008ء میں سامنے آیا تھا آٹھ سال کے بعد نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پرچیئرمین کمیٹی قیصر شیخ اورنفیسہ شاہ نے نیب کی کارکردگی پر شدید تنقید کی ۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ چند لاکھ کی کرپشن پر نیب دفاتر میں گھس جاتی ہے لیکن سترہ ارب کرپشن کے ملزمان ٹھ سال بعد بھی دندناتے پھررہے ہیں عبدالمنان نے ریمارکس میں کہا کہ نیب کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے نفیسہ شاہ نے کہا کہ قوم کو ذمہ دار نیب چاہیے جو قومی مجرموں سے لوٹی وہئی دولت اپس لے موجودہ نیب متنازعہ بن چکی ہے یہ صرف چھوٹے لوگوں کو پکڑتی ہے نیب کے افسر نے کہا کہ نیب کو اس سکینڈل بارے علم بھی نہیں تھا جس پرقیصر شیخ نے کہا کہ تحقیقات پہلے قائم کمیٹی نے خود کیں تھیں اور یہ کیس تحقیقات کے لئے تین سال قبل نیب کو بھیجا تھا نیب کے ڈائریکٹر جنرل کی شدید سرزنش کے بعد انہوں نے کہا کہ نیب بین الاقوامی قوانین کا جائزہ لے ہی ہے مجرموں میں بنگلہ دیشی شہری ہیں جس پر قیصر شیخ نے کہا کہ نیب کی کارکردگی سے لگتا ہے کہ مزید بیس سال کا عرصہ درکار ہے تاکہ نیب تحقیقات مکمل کرسکیں اس پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر کہا کہ نیب اس سکینڈل کی تحقیقات دو ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ دے ۔ نیشنل بینک کے صدر اقبال اشرف نے سکینڈل کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ اس سکینڈل میں نیشنل بینک کے دو سابق صدر ملوث ہیں ان کے علاوہ 59ملزمان ہیں جن میں بنگلہ دیش کے بارہ شہری ہیں ۔ بحرین برانچ کے پانچ افسران اس سکینڈل میں نیشنل بینک ہیڈکوارٹر کے چالیس افسران جبکہ بینک کے دوسابق افسران جو اب سرکاری اداروں کے سربراہ بنے ہوئے ہیں کمیٹی اراکین نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کو بھی ملزمان میں شامل کیا جائے ان سے بھی کوتاہی برتی گئی ہے نیب افسر نے کہا کہ ایک ملزم کو موجود حکومت نے وویمن بینک کا صدر تعینات کررکھا ہے ۔ سکینڈل کے مطابق نیشنل بینک برانچ ڈھاکہ نے بنگالیوں کو اربوں روپے کے قرضے دیئے تھے پھر رہن میں رکھی جائیدادیں بھی واپس کردیں اور قرضے بھی واپس نہیں کئے اس سے قومی خزانہ کو 175 ملین ڈالر جو سترہ ارب روپے بنتے ہیں کا نقصان قومی خزانہ کو ہوا ہے قائمہ کمیٹی نے ایل ای ڈی پر کسٹم ڈیوٹی کا معاملہ کا جائزہ لینے کے لئے دانیال عزیز کی صدارت میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے قائمہ کمیٹی نے ملک میں سود کے خاتمے بارے قانونی بل کا جائزہ لینے کے لئے معامل پہلے سے قائم سٹینڈنگ کمیٹی اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے یہ قانونی بل شیر اکبر نے پیش کیا تھا تاکہ ملک سے سود کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے سب کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ ایف بی آر میں اربوں روپے کی کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کا بھی گہرائی سے جائزہ لیا جائے پیپلز پارٹی نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا ہے نفیسہ شاہ نے کہا کہ نواز شریف کی یہ سکیم بھی ناکام ہوگئی ہے ایک ملین کا ٹارگٹ دیا گیا تھا تاہم ابھی تک دس ہزار رجسٹرڈ ہوئے ہیں کمیٹی کا اجلاس تیرہ اپریل کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے ۔