اسلام آباد (نیوزڈیسک) قومی اسمبلی نے عمر رسیدہ افراد کی کم عمر بچیوں سے شادی کی سزائیں بڑھانے کا ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ جمعرات کو ایم کیو ایم کی محترمہ کشور زہرہ نے بچوں کی شادی کا امتناع ایکٹ 1929 میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیاجس کی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے مخالفت نہیں کی اور کہا کہ اس بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے ، کشور زہرہ نے کہا کہ اس سے قبل یہ بل ماروی میمن نے پیش کیاتھا، قائمہ کمیٹی میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی مخالفت کی اور بل منظور نہ ہوسکا، انہوں نے کہا کہ اس وقت عمر رسیدہ افراد کی کم عمر بچیوں سے شادی کی سزائیں بہت کم ہیں، ان سزاؤں کو بڑھانے کیلئے بل لایا گیا ہے اس وقت سزا ایک ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ ہے اس کو بڑھا کر تین سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ اس بل کو دوبارہ کمیٹی کو بھیج دیں، یہ شریعت کا معاملہ ہے ، اسلامی نظریاتی کونسل اس کو دوبارہ دیکھے گی ۔1973ء کے آئین کے تحت کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیں بن سکتا ، ایسے تمام بلوں پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لی جاتی ہے جو قرآن وسنت کے مطابق رائے دیتے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ اس بل کو دوبارہ کمیٹی کو بھجوا دیں جس کی ایوان نے منظوری دیدی اور بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔