اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف اینکرپرسن و کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے پروگرام کل تک میں بتایا کہ سابق صدر جنرل پرویزمشرف کی ملک سے روانگی پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن کو نگل گئی جس کے باعث اجلاس تین ہفتوں کیلئے ملتوی ہو گیا۔ انہوں نے بتایاکہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ عدلیہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ جاری کر رکھے تھے لیکن حکومت نے اس کے باوجود انہیں ملک سے جانے دیااور اس کے ذمہ دار چوہدری نثار ہیں۔انہوں نے اپنے پروگرام میں بتایا کہ عمران خان کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین انہیں مروانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک سنجیدہ الزام ہے حکومت نے اب تک اس پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیوں نہیں کیا۔ سپریم کورٹ کے آرڈر میں ایک لفظ نہیں جس میں یہ کہا گیا ہو کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے دیا جائے اس سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے سٹیٹ منسٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ سپریم کورٹ ہم نہیں گئے تھے بلکہ گورنمنٹ گئی تھی اور گورنمنٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی کیونکہ سندھ ہائیکورٹ نے جنرل مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی اور اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اگر پندرہ دنوں کے اندر اپیل نہ ہوئی تو جنرل مشرف کا نام ای سی ایل سے خودبخود خارج ہو جائے گا۔ طارق فضل چوہدری نے مزید بتایا کہ ہم نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے انٹرٹین نہیں کیا۔ حکومت نے پرویز مشرف کو جانے دیا لیکن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دعویٰ کیا اگر ضرورت پڑی تو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے واپس بلوا لیا جائے گا سوال کے جواب میں طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے بارے میں لوگوں کا موقف یہ ہے کہ ہم واحد پارٹی ہیں جو اینٹی مشرف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے چھ دفعہ جنرل مشرف کو ای سی ایل میں ڈالا بھی اور نکالا بھی ،مقدمات درج ہوئے، ٹرائل ہوا اور ٹرائل کے دوران بھی عوام کا خیال یہ تھا کہ حکومت کمزوری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کمیشن کر رہا ہے اور کمزوری کا مظاہرہ حکومت کر رہی ہے ۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس سے پہلے بھی آئین ٹوٹتے رہے، آمر آئے لیکن کسی سیاسی جماعت نے ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ہم نے یہ ذمہ داری اٹھائی اور اپنا فرض ادا کیا لیکن سپریم کورٹ نے ہماری درخواست کو مسترد کر دیا۔