جمعرات‬‮ ، 31 جولائی‬‮ 2025 

شہباز تاثیر کیسے اغوا ہوئے؟

datetime 8  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011ء کو لاہور کے پوش علاقے گلبرگ سے اْس وقت اغوا کیا گیا، جب وہ ایک دوست کے ساتھ اپنے دفتر جا رہے تھے۔ لینڈ کروزر میں سوار چار مسلح افراد نے شہباز تاثیر کی گاڑی کو حسین چوک کے قریب روکا اور گن پوائنٹ پر اپنی گاڑی میں بٹھا کر فرار ہو گئے۔ شہباز تاثیر ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور اپنے خاندان کے کاروبار کو دیکھتے تھے۔ ان کے اغوا کا مقدمہ ان کی خالہ کی مدعیت میں درج ہوا۔ اغوا کے دوران مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں، کبھی وزیر قانون پنجاب کی جانب سے ملزموں کی گرفتاری کے دعوے کیے گئے تو کبھی پولیس نے اغوا کاروں کو ازبک ساتھیوں سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ شہباز تاثیر کی رہائی کے لئے ملزمان کی جانب سے مختلف اوقات میں تاوان کے مطالبات بھی سامنے آتے رہے۔ اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بیان دیا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ شہباز تاثیر کو اغوا کرکے پاکستان اور افغانستان سرحد کے قریب لے جایا گیا۔ بعد ازاں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق اغوا کار شہباز تاثیر کو قبائلی علاقوں میں لے گئے ہیں۔ تاہم آج حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے شہباز تاثیر کو بلوچستان کے علاقے کچلاک سے بحفاظت بازیاب کرا لیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…