اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اپنی پسند کی قانون سازی کی پارلیمانی منظوری کے حصول کیلئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا غیر معمولی آپشن استعمال کرنا چاہتی ہے تاکہ ایسے کچھ قانون منظور کرائے جا سکیں جن کی ایوانِ بالا میں پیپلزپارٹی کی اکثریت کے باعث سینیٹ کے علیحدہاجلاس میں منظوری نہیں لی جا سکتی ۔مشترکہ اجلاس کے حوالے سے سرکاری ایجنڈا میں سرفہرست وہ قانون ہے جس کے تحت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کیا جانا ہے جس کا مقصد ادارے میں نجی اسٹریٹجک سرمایہ کار کو شامل کرکے اس کی مالی صورتحال مستحکم کی جا سکے۔ حکومت شدت کے ساتھ یہ بل منظور کرنا چاہتی ہے اور اس میں مزید انتظار نہیں کرنا چاہتی اور پی آئی اے کو مزید مالی مسائل کا شکار بھی نہیں رکھنا چاہتی۔ ایئرلائنز کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس کی یہ موجودہ صورتحال بہتر ہونے کے آثار بھی نہیں ہیں۔ یہ شاید پہلی مرتبہ ہے کہ اس مقصد کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ عموماً اس طرح کے مشترکہ اجلاس صدارتی خطاب یا پھر دوست ممالک کے مہمانوں کے خطاب کیلئے ہی بلائے جاتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس سے قبل امکان ہے کہ حکومت سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرے گی تاکہ متفقہ طور پر قانون منظور کرایا جا سکے۔ لیکن امکان نہیں کہ کوئی مدد ملے گی۔ ۔