برسلز(نیوز ڈیسک)یورپی یونین نے کہاہے کہ یورپ بھر یں 48ہزارپاکستانیوں نے پناہ کی درخواستیں دیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے دفتر شماریات یوروسٹیٹ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2015ءکے دوران یورپ بھر میں اڑتالیس ہزار پاکستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔یورپی یونین کے دفتر شماریات کی جانب سے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران یونین کے اٹھائیس ممالک میں مجموعی طور پر بارہ لاکھ سے زائد نئے تارکین وطن نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواستیں جمع کرائیں۔اس عرصے میں اڑتالیس ہزار کے قریب پاکستانی شہریوں کی جانب سے بھی یورپ بھر میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی گئیں۔ ان میں خواتین کی تعداد تئیس سو جب کہ اٹھارہ برس سے کم عمر درخواست دہندگان کی تعداد تین ہزار کے قریب ہے۔ گزشتہ برس صرف اگست کے مہینے میں ساڑھے نو ہزار سے زائد پاکستانی باشندے پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچے تھے۔یوروسٹیٹ کے مطابق گزشتہ برس جنوری اور ستمبر کے درمیان 15 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے ہنگری میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواستیں دیں۔ تاہم سال کی آخری سہ ماہی کے دوران ہنگری میں صرف 95 پاکستانی شہریوں نے ہی سیاسی پناہ حاصل کرنے کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں۔ہنگری کے بعد اٹلی پاکستانی تارکین وطن کی پسندیدہ منزل رہا۔ اٹلی میں پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند پاکستانی درخواست گزاروں کی تعداد 10 ہزار سے زائد رہی۔ جرمنی آنے اور پناہ کی باقاعدہ درخواستیں دینے والے پاکستانیوں کی تعداد ساڑھے آٹھ ہزار رہی۔ جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن و مہاجرین کے مطابق گزشتہ برس کے دوران پاکستانی تارکین وطن کو جرمنی میں سیاسی پناہ دیے جانے کا تناسب صرف نو اشاریہ آٹھ فیصد رہا تھا۔ان ممالک کے علاوہ آسٹریا میں تینتیس سو، برطانیہ میں تین ہزار سے زائد جب کہ فرانس میں اٹھارہ سو پاکستانی باشندے پناہ کی تلاش میں پہنچے۔ ناروے اور سویڈن میں مجموعی طور پر صرف ایک ہزار پاکستانی تارکین وطن نے سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دیں۔یورو سٹیٹ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ درخواستیں شامی شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئیں۔ صرف ایک برس کے دوران یورپ آنے والے شامیوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ 63 ہزار کے قریب رہی۔افغان تارکین وطن کی تعداد شامیوں کے بعد دوسرے نمبر پر رہی۔ گزشتہ برس کے دوران ایک لاکھ 78 ہزار سے زائد افغانوں نے یورپ بھر میں پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں۔