لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی شکست سے سب کو مایوسی ہوئی ہے لیکن کپتان اور کوچ کو فوری طورپر تبدیل نہیں کیا جارہا۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کپتان کی تبدیلی سمیت سلیکشن اور کوچنگ معاملات میں تبدیلی پر غور کررہے ہیں۔’قومی ٹیم کی ایشیا کپ میں مایوس کن کارکردگی پر احتساب ضرور ہوگا اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے اور بعد میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی’۔شہریار خان نے کہ وہ شاہد آفریدی کو زبان دے چکے ہیں اور انہیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک کپتان برقرار رکھا جائے گا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ انہوں نے ٹیم کی خراب کارکردگی پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے مشیروں یونس خان اور مصباح الحق کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس سے بھی رائے مانگی ہے۔انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد لوگ سوال کررہے ہیں اور ٹیم کی کارکردگی پر شدید مایوسی ہے، اب اس کو سدھاریں گے اور آگے کی طرف بڑھیں گے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جتنی بہتری اور تبدیلیاں درکار ہیں وہ لے کر آئیں گے۔پاکستان سپر لیگ کو ٹی ٹوئنٹی کے لیے کارآمد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل سے فائدہ اٹھائیں گے خصوصاً ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو بہتر کرنے کے لیے۔ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں پوری ٹیم کی کارکردگی بہت خراب تھی سوائے چند کے، اب لوگ احتساب کی بات کرتے ہیں جو ہم کریں گے، احتساب ٹیم کی کارکردگی، کوچ، سلیکشن کا نظام، نہ صرف بنگلہ دیش جانے سے پہلے کی بلکہ وہاں پر ٹیم انتظامیہ نے جو انتخاب کیا اور جس کی ذمہ داری بنتی ہے اس کا احتساب کریں گے۔شہریار خان نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں چند کھلاڑیوں کی شمولیت کے حق میں نہیں تھا لیکن سلیکشن کمیٹی نے میری مخالفت کے بعد کپتان اور کوچ سے مشورہ کر کے انہی کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرادیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ٹیم کے انتخاب میں دخل نہیں دیتا، سلیکٹرز خود ٹیم بناتے ہیں، ان سے کہتا ہوں کہ کوچ اور کپتان سے بات کر کے متفقہ طور پر ٹیم بنائیں۔چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ وہ صرف کپتان کا انتخاب کرتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی مداخلت نہیں ہوتی۔موجودہ ٹیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ایک ٹیم بنا کر بھیجی گئی تھی جس پر مجھے شکوک تھے لہٰذا میں نے وہ ٹیم واپس بھیجی اور سلیکٹرز نے دو دن بعد کہا کہ کوچ اور کپتان سے بات کر کے میرے تحفظات دور کیے ہیں۔شہریار خان نے پریس کانفرنس میں کئی مرتبہ کہا کہ ایشیا کپ میں خراب کارکردگی کے بعد تبدیلیاں ضرور ہوگی، ہم ان تمام اداروں میں تبدیلی لائیں گے ، کوچنگ میں اور لیڈرشپ میں تبدیلی لائیں گے یہ کب ہوں گے یہ ٹھنڈے دماغ سے سوچ کر تبدیلیاں لائیں گے مگر یہ تبدیلیاں جذبات میں آ کر نہیں کی جائیں گی۔ٹیم کی فٹنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین سے چار لڑکوں کی فٹنس ٹھیک نہیں تھی، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ میں جب سے بورڈ میں آیا ہوں میں ہر وقت فٹنس فٹنس کی بات کررہا ہوں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ‘کپتانی پر بھی غور کریں گے مگر جذبات میں آ کر نہیں، آفریدی کی خدمات پاکستان کو 15 سال سے ہیں، وہ میچ ونر رہا ہے، کپتانی میں خامیاں ہیں تو اس وقت تبدیل کرنا نیک شگون نہیں ہو گا’۔انھوں نے ٹیم کی شکست کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ کمزور ہے اسی وجہ سے دباو ¿ ہے اور یہ دباو ¿ برداشت نہیں کر سکتے، بنگلہ دیش پر بھی دباو ¿ تھا لیکن ان کے کھلاڑیوں نے برداشت کیا، محموداللہ سب کے لیے مثال تھا کہ کس طرح دباو ¿ کو برداشت کیا جاتا ہے۔