ایتھنز/بڈاپسٹ(نیوز ڈیسک)یونانی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے مقدونیہ کی جانب سے بارڈر کنٹرول میں مزید سختی کی وجہ سے ہزاروں مہاجرین اور تارکین وطن یونان میں پھنس جائیں گے۔ ایتھنز حکومت نے مقدونیہ کی جانب سے سرحد کی بندش پر تنقید کی ہے،دوسری جانب ہنگری نے سربیا سے غیرقانونی طورپر سرحد پارکرکے آنے والے 250پاکستانیوں سمیت 1500مہاجرین کو گرفتارکرلیا،میڈیار پورٹس کے مطابق مقدونیہ کی جانب سے یونان سے متصل اپنی سرحد بند کرنے کے بعد ہزاروں تارکین وطن یونان میں پھنس گئے ۔ دریں اثنا افغان پناہ گزینوں نے سرحد کی بندش کے خلاف یونان میں احتجاج شروع کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونانی وزیر برائے مہاجرین یوانِس موزالاس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین رکن ممالک کو انفرادی سطح پر سرحدوں کی بندش جیسے اقدامات کرنے سے روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔یونانی پولیس کا کہنا تھا کہ سرحد بند ہونے کے بعد چھ سو افغان شہریوں سمیت دو ہزار تارکین وطن مقدونیہ کی سرحد پر پھنس گئے ہیں۔ ان پناہ گزینوں نے مقدونیا کے اقدامات کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ تارکین وطن نے زبردستی خار دار تاریں ہٹا کر سرحد پار کرنے کی کوشش کی جس کے بعد یونانی پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں نے انہیں واپس دھکیل دیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں آگے جانے کی اجازت نہ دے کر ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔ پچیس سالہ افغان تارک وطن شفیع اللہ کبیری نے کہاکہ ہم یہاں تین دن سے پھنسے ہوئے ہیں اور کوئی نہیں بتا رہا کہ ہمیں آگے جانے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔محمد آصف نامی ایک پناہ گزین کا کہنا تھاکہ ہم واپس نہیں جا سکتے۔ یا تو ہم یہیں مر جائیں گے یا پھر ہم جرمنی جانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے ہمارا بہت خرچہ ہو چکا ہے۔ جرمنی نے کہا تھا کہ وہ مہاجرین کو خوش آمدید کہے گا، اب ہمیں کیوں نہیں آنے دیا جا رہا،دوسری جانب ہنگری کا کہنا تھا کہ سربیا سے ہنگری کی حدود میں غیر قانونی طور پر آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،250 پاکستانیوںسمیت پندرہ سو کے قریب تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر اپنے ملک میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کر لیا ۔ہنگری کا کہنا تھا کہ وہ لوگ اقتصادی بنیادوں پر ہجرت کرنے والے لوگ ہیں اور ان کا تعلق پاکستان، ایران اور مراکش سے ہے۔ شام اور عراق کے برعکس ان ممالک سے آنے والے تارکین وطن کو یورپ میں پناہ ملنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔