منامہ (نیوزڈیسک)بحرین کے وزیر داخلہ الشیخ راشد بن عبداللہ آل خلیفہ کا کہنا ہے کہ ایران کی مداخلتوں پر روک لگانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں عطیات کی نگرانی، سفر کے لیے اصول و ضوابط وضع کرنا اور امام بارگاہوں کے امور کو منظم کرنا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ منامہ حکومت ایران پر حزب اختلاف کو سپورٹ کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔ وزیر داخلہ نے مذہبی شخصیات، ارکان پارلیمنٹ اور مقامی اخبارات کے چیف ایڈیٹروں سے ملاقات کے دوران داخلی امن و امان میں ایرانی مداخلتوں کے حجم اور خطرے کے بارے میں گفتگو کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت سے اقدامات شروع کر دیے ہیں جن میں مالی رقوم کی منتقلی اور عطیات جمع کرنے کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی کی تشکیل شامل ہے، یہ اقدام دہشت گردی کے لیے مالی رقوم کی فراہمی اور امن و امان میں خلل ڈالنے کی کارروائیوں کے سدباب کے سلسلے میں ہے۔الشیخ راشد نے 14 سے 18 سال کے شہریوں کے سفر اور تمام شہریوں کے غیر محفوظ ممالک کے سفر سے متعلق اصول و ضوابط وضع کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔بحرین نے کچھ عرصہ قبل ایران سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو حراست میں لینے کا اعلان کیا تھا۔ ان گروہوں کے کئی ارکان نے ایرانی پاسداران انقلاب سے تربیت حاصل کی تھی یا پھر تہران کی حمایت یافتہ شیعہ تنظیم حزب اللہ سے تربیت حاصل کرنے کے لیے لبنان کا سفر کیا تھا۔مذہبی پہلو کے حوالے بحرینی وزیر داخلہ نے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ دین کے منبر کو مذہبی اور سیاسی شدت پسندی اور اشتعال انگیزی سے محفوظ رکھا جائے اور امام بارگاہ کو سیاسی مقاصد اور انارکی پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں پر قابو پایا جائے- یہ امر اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ اس کے ایام اور اوقات مقرر کیے جائیں اور اس کے ناظمین کی ذمہ داری بھی متعین کی جائے- ہم کسی طور بھی مذہبی ایام کے موقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انارکی پھیلانے اور نظام میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔بحرین میں 2011 سے اپوزیشن رہنماو 191ں کے زیرقیادت شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کی حکومت کے خلاف احتجاجات پھوٹ پڑے تھے جنہوں نے بعد ازاں ہنگاموں، بلوو 191ں اور پولیس کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی شکل اختیار کر لی۔منامہ حکومت کئی مرتبہ ایران سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروپوں کو پکڑنے کا اعلان کرچکی ہے، ان میں پانچ نومبر کا واقعہ بھی شامل ہے۔بحرینی وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس سلسلے میں گرفتار ہونے والوں کی تعداد 76 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم ناقابل تردید ثبوت کے بغیر کسی پر الزام عائد نہیں کریں گے- ان کے خیال میں ایران نے بحرین میں اپنی کسی بھی سطح کی موجودگی سے اپنے توسیعی مقاصد پر عمل درامد کرنے کے لیے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔بحرین نے جنوری میں ایران کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام ریاض حکومت کے اسی کے مماثل اقدام کے بعد کیا گیا جب سعودی عرب نے ایران میں اپنے سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملوں کے بعد جواب میں تہران سے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ ان سفارتی مشنوں کو ریاض میں شیعہ رہ نما شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر احتجاج کرنے والوں نے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔