اسلام آباد (نیوزڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی سکولوں میں زیر تعلیم طالبات پر جنسی حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ برطانیہ میں کئے گئے ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں سکولوں میں زیر تعلیم 61 فیصد خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی حملوں کے واقعات کو کبھی رپورٹ نہیں کیا۔ 22 فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ انھیں سکول میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کا سامنا رہا جبکہ 10 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بار بار یہ واقعات رونما ہوئے۔ برطانیہ میں ہونے والے اس سروے میں 18 سے 24 سال کی خواتین سے سوالات پوچھے گئے تھے۔لڑکیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’پلان یوکے‘ کی عہدیدار لوسی رسل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سکولوں کو مکمل طور پر ایک محفوظ جگہ ہونا چاہیے لیکن جب سکولوں میں ہی جنسی ہراسیت کے واقعات رونما ہونے لگیں تو اس سے وہاں زیر تعلیم طالبات کی کارکردگی پر بہت برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ خواتین کو اپنی زندگی میں متعدد مرتبہ اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوسی رسل نے کہا ہے اس بارے میں لڑکیوں کو آگاہ کرنا بہت ضروری ہے کہ انھیں معاشرے میں رہتے ہوئے ایسے واقعات کی ضرور توقع رکھنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں میں موبائل فونز کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے جنسی حملوں کی روک تھام میں بہت مشکلات پیدا ہو چکی ہیں کیونکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے عریاں تصاویر شیئر کرنے کا سلسلہ بری طرح سے پھیل چکا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں