لاہور (نیوزڈیسک)پاکستانی نوجوانوں کا شام ،عراق اور یمن میں جاکر جنگ میں شریک ہونا قابل تشویش ہے ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایرانی رہنماعلی ولایتی کی طرف سے پاکستانی نوجوانوں کو شام کی جنگ میں شریک کرنے کے اعتراف پروزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو ایرانی حکومت سے باضابطہ بات چیت کرنے کا حکم دیں ،پاکستانی نوجوانوں کو بھرتی کرکے عراق اور شام کی جنگ میں شامل کرنا پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی بدترین کوشش ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ یہ بات پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان (رجسٹرڈ) کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے کبھی دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کی لیکن ایرانی حکومت کی طرف سے پاکستانی نوجوانوں کو شام میں بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کیلئے بھرتی کرنا اور شام کی عوام کیخلاف جنگ میں شریک کرنا انتہائی افسوسناک اور پاکستان کے داخلی اور خارجی مفادات کیخلاف ہے۔ پاکستان علماءکونسل نے ماضی میں بھی حکومت کی اس طرف توجہ دلائی تھی اور وزیر اعظم اوروزارت داخلہ کی طرف سے اس پر ایکشن کا کہا گیا تھا لیکن ایک ایرانی حکومت کے ذمہ دار کی طرف سے اس بات کا واضح اعتراف حکومت پاکستان کیلئے ایک غور طلب اور فکر انگیز صورتحال کو واضح کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت جس طرح داعش کے نظریہ اور فکر سے ہمدردی رکھنے والوں کیخلاف ایکشن لیا جارہا ہے اسی طرح پاکستانی نوجوانوں کو شام، عراق اور یمن کی جنگ کیلئے بھرتی کرنے والوں کیخلاف بھی فوری ایکشن لیا جائے کیونکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات چاہنے والی قوتیں ماضی میں بھی پاکستانی نوجوانوں کو بیرونی دنیا سے تربیت دلواکر پاکستان میں قتل وغارت گری کا بازار گرم کرچکی ہیں ۔