جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امریکی عدالت نے سان برنارڈینو کے حملہ آور کا فون ’ان لاک‘ کرنے کا حکم دے دیا

datetime 17  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سان برنارڈینو(نیوز ڈیسک)امریکہ کی ایک عدالت نے آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو سان برنارڈینو کے حملہ آور رضوان فاروق کے فون سے معلومات کے حصول میں ایف بی آئی کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔گذشتہ دسمبر میں رضوان فاروق نے کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں اپنی بیوی تاشفین ملک کے ساتھ مل کر 14 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پولیس نے انھیں بھی گولی مار دی تھی۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ رضوان فاروق کے آئی فون میں اہم معلومات ہیں اور عدالتی حکم میں ایپل سے کہا گیا ہے کہ وہ سکیورٹی سافٹ ویئر کی مدد سے اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کا کوئی راستہ نکالے۔ایف بی آئی کا موقف ہے کہ انکرِپشن ٹیکنالوجی کے سبب اس فون کو ابھی تک نہیں کھولا جا سکا ہے یعنی یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ اس فون میں کیا مواد موجود ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’وسیع پیمانے‘ پر پریشانیاں لاحق ہیں۔ایف بی آئی فاروق کے فون میں پہلے تو اس طرح کی تبدیلی چاہتی ہے جس سے تفتیش کار ڈیٹا مٹنے کے خطرے کے بغیر جتنی بار چاہیں پاس کوڈ کی آزمائشی کوشش کر سکیں۔وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ فون میں تیزی سے پاس کوڈ کی تبدیلی کے لیے کوئی راستہ ہموار کیا جائے تاکہ پاس کوڈ کے مختلف مرکب کو آزمایا جا سکے۔ایف بی آئی ’بروٹ فورس‘ نامی طریقہ استعمال کرنا چاہتی ہے جس کے تحت اس وقت تک ان تمام مرکبات کا استمعال کرنا ہے جب تک صحیح والا ملے اور فون کھل جائے۔ایپل نے اس بارے میں ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن بی بی سی کو پتہ چلا ہے کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ کمپنی عدالت کے اس حکم کو چیلنج کرے گی۔ماضی میں بھی ایپل نے صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے خلاف سخت لڑائی لڑی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے گاہک کا کمپنی پر اعتماد مجروح ہوگا۔اپنی ویب سائٹ پر ایپل نے لکھ رکھا ہے ’وہ تمام آلات جو جو آئی او ایس 8 اور اس کے بعد کے ورڑن استعمال کرتے ہیں، حکومت کے سرچ وارنٹ کی بنیاد پر ایپل آئی او ایس سے ڈیٹا نکالنے کا ذمہ دار نہیں ہے، کیونکہ جن فائلوں کو نکالنا ہے وہ صارف کے پاس کوڈ کی انسکرپٹیڈ کی سے محفوظ ہوتی ہیں جو ایپل کے پاس ہے نہیں۔‘ایپل کا کہنا ہے اس کے پاس اس طرح کی رسائی ہوتی نہیں اور اس نوعیت سے عدالت کا یہ انوکھا حکم ہے اور اب دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…