نئی دہلی(نیوز ڈیسک) ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے آزادء اظہار رائے پر لگائی جانے والی حالیہ قدغن کے دوران مبینہ طور پر غداری کے الزام میں طالب علم رہنما کی گرفتاری کے خلاف ہندوستان بھر کی یونیورسٹیوں میں طلبہ نے احتجاج کا آغاز کردیا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ احتجاج بائیں بازو ونگ کے طالب علم رہنما کی حراست کے خلاف ملک کی 18 یونیورسٹیوں میں کیا گیا، جس پر الزام ہے کہ انھوں نے کشمیری رہنما افضل گورو کی پھانسی کی برسی کے موقع پر ریلی کا انعقاد کیا تھا۔سب سے بڑا احتجاج نئی دہلی میں قائم جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ہوا جہاں ہزاروں طالب علموں نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور انتظامیہ سے جاری تنازع کے چوتھے روز رکاوٹیں کھڑی کردیں۔آل انڈین سٹوڈنٹ فیڈریشن کے دہلی یونٹ کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ ‘حکومت نہیں چاہتی کے طلبہ کچھ بولیں، وہ چاہتی ہے کہ طلبہ کی سوچ، سمجھ اور بولنے پر ان کا حکم چلے’۔مذکورہ واقعہ مودی کی قوم پرست سوچ اور لبرل اور بائیں بازوں کی تنظیموں کے درمیان موجود نظریاتی کشیدگی کے باعث پیش آیا.ہندوستان کی حکمران جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے طلبہ رہنما کنہیا کمار پر ‘ہندوستان مخالف’ جذبات کا الزام عائد کیا ہے۔بی جے پی کے ایک قانون ساز کا کہنا تھا کہ بائیں بازو کی سیاسی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے والی یونیورسٹی کو لازمی طور پر بند ہونا چاہیے۔نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے پارٹی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری جانب سے اٹھایا جانے والا ہر قدم ملک کی حفاظت کے لیے ہے اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا’۔خیال رہے کہ احتجاج کا آغاز گزشتہ ہفتے کنہیا کمار کی گرفتاری کے بعد ہوا تھا، کنہیا نے اپنی ایک تقریر میں 2001 کے پارلیمنٹ حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں محمد افضل گورو کو 2013 میں دی جانے والی پھانسی پر سوالات اٹھائے تھے۔انھوں نے افضل گورو کو مجرم قرار دیئے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستانی سپریم کورٹ نے ان کے خلاف تمام شواہد کو واقعاتی قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ 28 سالہ کنہیا کمار کو گذشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں طلبہ اور وکیلوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔بی جے پی سے منسلک طلبہ تنظیم کے رہنما کا کہنا تھا کہ آزادء اظہار رائے کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے جو ملک کو نقصان پہنچانے کے عمل کا جواز پیش کرے۔اکھل بھاریتہ ویدیارتی پرشاد (آل انڈیا اسٹوڈنٹ کونسل) کے جوائنٹ سیکریٹری سوربھ شرما کا کہنا تھا کہ ‘اگر آپ ایک دہشت گرد کی برسی مناتے ہیں تو آپ ہندوستانی نہیں ہوسکتے’۔خیال رہے کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو اْس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب انھوں نے ایک جعلی ٹوئیٹ پر بیان دیا کہ جواہر لعل نہرو (جے این یو) یونیورسٹی کے احتجاج کو پاکستانی تنظیم جماعۃالدعو ہ کے رہنما حافظ سیعد کی پشت پناہی حاصل ہے۔دہلی پولیس نے گزشتہ ہفتے جعلی ٹوئیٹ کو پھیلانے والے طلبہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایسے باغیانہ اور ملک مخالف بیان بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔واضح رہے کہ مئی 2014 میں مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے ہندوستان میں لوگوں کو قوم پرستوں کی جانب سے حملوں کا سامنا ہے۔اس سے قبل یہاں چرچوں پر حملے کی متعدد کارروائیاں سامنے آچکی ہیں جبکہ سیکولر اسکالرز کے قتل پر حکومتی خاموشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مصنفین نے اپنے ایوارڈ حکومت کو واپس کردیئے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ہندوستان کی تقریبا 18 جامعات میں احتجاج کیا گیا اور مشرقی شہر کلکتہ میں مظاہرین نے مودی کا پتلا بھی جلایا۔