برلن(نیوز ڈیسک)گزشتہ برس موسم بہار سے لے کر اب تک جرمنی سے دو ہزار کے قریب تارکین وطن رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ کر گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان مہاجرین کی اکثریت کا تعلق جنگ زدہ ملک عراق سے تھا۔ رپورٹ کے مطابق رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے عراقی شہریوں سے اس فیصلے کی وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا تو زیادہ تر کا کہنا تھا کہ جرمنی پہنچانے والے انسانوں کے اسمگلروں نے ان کے ساتھ جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے،زیادہ تر تارکین وطن کو فراہم کی گئی رہائش گاہوں پر عدم اطمینان، روزگار کے مواقع کی کمی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خراب معاشی صورت حال کے علاوہ سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں میں سست روی جیسی وجوہات نے ان پناہ گزینوں کو مایوس کیا،یکم ستمبر سے لے کر فروری 2016ءتک 1970 عراقی رضاکارانہ طور پر جرمنی سے واپس جا چکے ہیں۔ڈوسلڈورف، فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈوں سے رضاکارانہ طور پر واپس عراق جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ واپس جانے والے زیادہ تر تارکین وطن نے جرمنی میں اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں بھی واپس لے لی تھیں۔ پناہ گزینوں میں پائے جانے والے عدم اطمینان اور مایوسی کو سامنے رکھتے ہوئے یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ آئندہ مہینوں کے دوران بھی خاص طور پر عراقی تارکین وطن کی رضاکارانہ واپسی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔