واشنگٹن( نیوز ڈیسک ) پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی دوست خا ں لیاقت علی خا ں کے قتل کامعمہ بالآخر کئی دہائیوں بعد حل ، اس وقت کی امریکی حکومت نے افغان حکومت کی معاونت سے پاکستانی وزیراعظم کا قتل کرایا ، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری دستاویزات میں لیاقت علی خان کے قتل کے بارے میں اہم انکشافات ۔
اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے فون پروزیراعظم لیاقت علی خا ں کو اپنے تعلقات استعمال کرکے ایرانی تیل کا ٹھیکہ و مینجمنٹ امریکہ کو دلانے کاکہا، لیاقت علی خان کے انکارپر انہیں دھمکی دی گئی۔برطانوی نیوزویب سائٹ”دی نیوزٹرائب”کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مخصوص مدت کے بعد جاری کی جانے والی دستاویزات میں لیاقت علی خان کے قتل کے بارے میں مکمل تفصیلات دی گئی ہیں جس کے مطابق لیاقت علی خان ایک وضع دار سیاستدان تھے اور پاکستان سے گہری محبت رکھتے تھے۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی ایران کے ساتھ گہری دوستی تھی اور امریکہ ایران کے تیل کے چشموں پر گہری نظرر کھے ہوئے تھا انہی دنوں امریکی صدر ہیری ٹرومین نے فون پر رابطہ کرکے اس وقت پاکستانی وزیراعظم خان لیاقت علی خان سے کہا کہ آپ اپنے تعلقات استعمال کرکے ایرانی تیل کا ٹھیکہ اور مینجمنٹ امریکہ کو دلا دیں بجائے اس کہ ایران یہ معاہدہ کسی مغربی ملک کے ساتھ کرے جس پر خان لیاقت علی خان نے جواب دیا کہ میں اپنے تعلقات کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا ۔بعدمیں خان لیاقت علی خان کو امریکی صدر کا ایک دھمکی آمیز فون موصول ہوا جس کے جواب میں خان لیاقت علی خان نے کہا کہ میں نہ تو کمزور آدمی ہوں اور نہ ہی کسی کی دھمکی سے مرعوب ہونے والا ہوں۔ اس فون کال کے بعد خان لیاقت علی خان نے حکم دیا کہ وہ تمام امریکی طیارے جو پاکستانی ہوائی اڈوں پر کھڑے ہیں چوبیس گھنٹے کے اندر پرواز کرجائیں۔16
اکتوبر 1951ء کو کمپنی باغ راولپنڈی میں سید اکبر نامی شخص نے فائرنگ کرکے لیاقت علی خان کو شہید کیا اور بعد میں موقع پر ہی سید اکبر کو دو افرد نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔دستاویزات کے مطابق خان لیاقت علی خان کو اس وقت کی امریکی حکومت نے افغان حکومت کی معاونت سے قتل کرایا تھا ۔ واضح رہے کہ لیاقت علی خان کی موت دہائیوں تک پاکستانی عوام کیلئے ایک معمہ بنی رہی ۔
واقعہ کو دہائیوں تک مختلف تناظر میں دیکھا جاتا رہا کبھی کہا گیا کہ اس وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے لیاقت علی خان کو قتل کرایا۔ کبھی مشتاق گورمانی کبھی ایک ریٹائرڈ جنرل پر اس قتل کا شبہ کیا جاتا رہا جن کا طیارہ پراسرار طورپرجل گیا اور ان کی ہلاکت کا موجب بنا تھا۔ کبھی ایک اہم خفیہ ادارے کے سربراہ اعتزاز احمد پر بھی اس قتل شبہ کیا جاتا رہا جنہیں اچانک ہلاک کردیا گیا تھا۔یہ مفروضہ بھی خاصا موضوع بحث رہا کہ خان لیاقت علی خان نے چونکہ روس کا دورہ ملتوی کرکے امریکہ کا دورہ کیا تھا اس لئے روس نے خان لیاقت خان کو ہلاک کرایا تاہم ان کے قتل کی وجوہات تلاش کرنے کیلئے بنائی جانیوالی مختلف تفتیشی ٹیمیں کسی فیصلہ کن نتیجے پر نہ پہنچ سکیں ۔