نیویارک (نیوزڈیسک) اگر تو آپ شیر یا شارک وغیرہ سے ڈرتے ہیں تو جناب وہ ہم انسانوں کے لئے بہت زیادہ خطرناک نہیں، درحقیقت یہ بڑے بڑے جانور تو کچھ بھی نہیں چھوٹے چھوٹے کیڑے ہم انسانوں کے سب سے بڑے قاتل ہیں۔ یہ دلچسپ یا آنکھیں کھول دینے والا انکشاف ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ آپ چاہے مانیں یا نہ مانیں مگر دنیا کا سب سے قاتل جانور کوئی اور نہیں مچھر ہے جو سالانہ 7 لاکھ سے زائد انسانوں کو قبر میں پہنچا دیتا ہے۔ دوسرے نمبر پر حضرت انسان کا ہی نمبر ہے جو سال بھر میں 4 لاکھ 75 ہزار ہم جنسوں کو مار دیتا ہے جبکہ سانپ کا ڈنک سالانہ 50 ہزار افراد پر بھاری پڑتا ہے۔ چوتھے نمبر پر کتے موجود ہیں جن کے کاٹنے سے 25 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں جبکہ افریقی مکھیوں کے ڈنک، گھونگھے اور اسیسن بگ تینوں ہر سال 10 ہزار افراد کا شکار کرتے ہیں۔
انسان اپنے ارتقاءسے آج تک مسلسل خود کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں جتا آ رہا ہے لیکن اس کے باوجود یہ دنیا آج بھی اس کے لئے غیر محفوظ اور خطروں سے بھرپور ہے۔ اس ضمن میں انسان کو سب سے زیادہ خطرہ جانوروںکی طرف سے درپیش رہا، جن میں سے کچھ کے بارے میں ہماری رائے ہوتی کہ یہ دوست جانور ہیں جبکہ دیگر نقصان دہ ثابت ہ سکتے ہیں، لیکن بعض اوقات دوست جانور بھی ابھارے جانے پر خطرناک بن جاتے ہیں۔ یہاں ہم آپ کو زمین کے 10 خطرناک ترین جانوروں کے بارے میں بتائیں گے۔
مچھر: مچھر دنیا کے 10مہلک ترین جانوروں میں سے پہلے نمبر پر ہے۔ خون چوسنے والا یہ چھوٹا سا کیڑا ہر سال دنیا بھر میں 10لاکھ سے زائد انسانوں کی زندگیاں چھین لیتا ہے۔ مچھر ملیریا، ڈینگی، پیلا بخار سمیت مختلف بیماریاں پھیلا کر انسانوں کو قتل کرتا ہے۔ عام طور پر مچھر گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے لیکن کینیڈا جیسے ممالک میں کم درجہ حرارت ہونے کے باوجود بھی اس کی موجودگی کے آثار پائے جاتے ہیں۔
سانپ: سانپ کی متعدد اقسام انسان دشمن ہیں۔ سانپ کی 450سے زائد اقسام زہریلی اور 250اقسام انسان کو مارنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ دنیا کے زہریلے ترین سانپ افریقہ، ایشیا اور شمالی امریکا میں پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی اموات کارپٹ وائپر نامی سانپ کی وجہ سے ہوتی ہیں، جس کا زہر خون کو جمنے نہیں دیتا اور انسان خون بہہ جانے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
افریقی شیر: افریقی شیر اپنی حیران کن دوڑنے کی رفتار، تیزدھار پنجے اور شکار پر حملہ کے لئے مضبوط دانتوں کی وجہ سے نمایاں حیثیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ چھپ کر اپنے شکار کا انتظار کرتا ہے اور پھر 50میل سے زائد رفتار سے دوڑتا ہوا شکار کو اٹھا کر لے جاتا ہے۔ شیروں کی وجہ سے دنیا میں ہر سال سینکڑوں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
مگرمچھ: نمکین پانی میں رہنے والا مگرمچھ رینگے والے جانوروں میں سب سے بڑا ہے۔ ہر سال سینکڑوں لوگوں کی جان لینے والا یہ مگرمچھ افریقہ، ایشیائ، امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی پایا جاتا ہے۔ 5 سے 20 فٹ لمبے مگرمچھ مردہ اور زندہ دونوں طرح کے جانداروں کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں۔
ہاتھی: زمین پر دودھ پلانے والا سب سے بڑا یہ جانور افریقہ اور ایشیاءمیں پایا جاتا ہے۔ عمومی طور پر ہاتھی انسان دوست نظر آتے ہیں لیکن ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں، جن میں ہاتھی نے لوگو کو کچل کر مار ڈالا۔ ایک اندازے کے مطابق ہاتھی ہر سال تقریباً 5 سو افراد کی جان لے لیتا ہے۔
بڑے سینگوں والی بھینس: بڑے سینگوں والی بھینس افریقہ میں پائی جاتی ہے اور دھرتی کے مہلک ترین جانوروں میں شامل ہونے کے باعث بعض اوقات ”سیاہ موت“ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ 9 سو سے 18 سو پاﺅنڈز وزن رکھنے والی یہ بھینس شیراور مگرمچھ سمیت دیگر خطرناک جانوروں کا باآسانی مقابلہ کر سکنے کی طاقت رکھتی ہے۔ بڑے سینگوں والی بھینس سالانہ بنیادوں پر 2سو سے زائد افراد کی جان لے لیتی ہے۔
خاکستری ریچھ: شمالی امریکہ میں پایا جانے والا یہ خاکستری ریجھ 4سو سے 8سو پاﺅنڈ وزنی ہوتا ہے اور جب یہ اپنے پچھلے پاﺅں پر کھڑا ہوتا ہے تو اس کا قد 8 فٹ سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ اپنے بڑے سائز کے باوجود خاکستری ریچھ 35میل سے فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتا ہے۔ بھوکا یا بیمار ہونے کی صورت میں یہ انسانوں کو نشانہ بناتا ہے۔
سفید شارک: 15فٹ لمبی یہ شارک 4 فٹ چوڑا جبڑا رکھتی ہے۔ ہر سال اگر سو انسان شارک کا نشانہ بنتے ہیں تو اس میں سے 50فیصد حملے سفید شارک کرتی ہے۔
آسٹریلوی باکس جیلی فش: دنیا کی زہریلی ترین یہ مچھلی انسان دشمنی میں سب سے آگے ہے۔ یہ مچھلی آسٹریلیا کے بحرالکاہل کے شمالی ساحل میں پائی جاتی ہے۔ باکس جیلی فش کی 60 ٹین ٹیکل (مچھلی سے نکلے ہوئی شاخیں) اور ہر شاخ 15فٹ لمبی ہوتی ہے۔ اس مچھلی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہر سال 50 افراد کو قتل کر دیتی ہے۔
دریائی گھوڑا: دریائی گھوڑے عموماً افریقہ میں پائے جاتے ہیں اور دھرتی پر کسی بڑے جانور کے ہاتھوں انسانوں کے مرنے کی بڑی وجہ ہیں۔ دریائی گھوڑے کا زیادہ سے زیادہ وزن 8ہزار جبکہ کم سے کم 35سو پاﺅنڈ ہوتا ہے۔ 20میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے والا یہ گھوڑا 4فٹ تک اپنا منہ کھول سکتا ہے۔