واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکہ کے قومی خفیہ ادارے کے سربراہ نے جیمز آر کلیپر کہا ہے کہ امریکا کو ملک کے اندر پروان چڑھنے والے عسکریت پسندوں سے سنگین خطرات لاحق ہے۔ انہوں نے کانگریس کے سامنے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ‘ بدستور افزائش پا رہی ہے۔امریکا کے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز آر کلیپر نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے سالانہ جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کو اْن مسلمان جہادیوں سے خطرہ لاحق ہیں، جو یہیں پلے بڑھے اور پھر انتہا پسندانہ رجحانات کو اپنائے ہوئے ہیں اور اندرونِ ملک یہ اِس وقت سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ کلیپر کے مطابق یورپ اور شمالی امریکا میں ایسے جہادی یقینی طور پر اندرونی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کئی دوسرے مسلمان اْن کے نقشِ قدم پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔سالانہ جائزہ بیان کرتے ہوئے امریکی خفیہ ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اِس وقت بھی ایران دہشت گردی کے فروغ کو ہوا دے رہا ہے۔ اْن کا حوالہ یمن کے حوثی اور لبنان کی حزب اللہ کے علاوہ شام کی جانب تھا۔ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ بھی مزاحمت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی طرح اْن کے مطابق شام اور عراق میں سرگرم جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی اتحادیوں کی کارروائی کے باوجود افزائش پا رہی ہے۔ کلیپر نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اِس تنظیم میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں مسلمان انتہا پسندوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے کروا سکتی ہے۔جیمز کلیپر نے یہ بھی واضح کیا کہ شمالی کوریا نے ایک مرتبہ پھر پلوٹونیم ری ایکٹر کو فعال کر دیا ہے اور اِس کا قوی امکان ہے کہ وہ اگلے چند ہفتوں کے دوران وہ ایسا بنیادی مواد حاصل کر سکے گا جو جوہری ہتھیار سازی کے لیے اہم ہوتا ہے۔ ان کے مطابق پیونگ یانگ حکومت سن 2013 سے اپنے جوہری ری ایکٹر کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس طرح ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی سائبر سکیورٹی کو بھی شدید خطرات کا سامنا ہے اور چین، روس اور شمالی کوریا کے ہیکرز امریکی سائبر سکیورٹی میں دراڑیں ڈال سکتے ہیں۔امریکا کا ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس معمول کے مطابق ہر سال اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ مختلف ذیلی خفیہ اداروں کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹوں پر مرتب کرتا ہے۔ ان رپورٹوں میں ایجنسیاں اپنے نگران ادارے پر واضح کرتی ہیں کہ ملک کو کن خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے اور بسا اوقات وہ بعض عملی اقدامات بھی تجویز کرتی ہیں۔ آج منگل کے روز پیش کی گئی جائزہ رپورٹ میں امریکی سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا گیا کہ یوکرائن کے بارے میں روس کے جارحانہ عزائم اِس نوعیت کے ہیں کہ یہ ایک نئی سرد جنگ کا احیاء4 ہو سکتا ہے۔ امریکی اہلکار کے مطابق روس واضح طور پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے کردار پر خفگی کھائے بیٹھا ہے اور ماسکو ہر قیمت پر روس کو امریکا کے ہم پلہ سْپر پاور بنانے پر بھی تْلا ہوا ہے۔