لندن(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے ہزاروں قیدیوں کے قتل عام کی ریاستی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انھوں نے صدر بشارالاسد پر الزام عائد کیا کہ ان کی حکومت نے انسانیت کےخلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق حکومت کی وفادار فورسز اور باغیوں دونوں کی جانب سے جنگی جرائم کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بیشتر قیدیوں پر تشدد کیا گیا، کئی کو اتنا مارا گیا کہ ان کی موت ہوگئی اور کئی خوراک، پانی اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث مر گئے۔ یہ رپورٹ 2011 میں حکومت کےخلاف بغاوت کے آغاز سے اب تک کے دورانیے میں پیش آنے والے ایسے واقعات کے عینی شاہدین سے انٹرویوز کے بعد تیار کی گئی ہے۔ شامی حکومت نے جان بوجھ کر قید خانوں کی حالت کو اتنا بد ترین رکھا کہ قیدیوں کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہو اور وہ اس بات سے آگاہ تھے کہ اس سے بڑے پیمانے پر قیدیوں کی جانیں جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق ہزاروں قیدی اس عرصے میں فریقین کی حراست میں مارے گئے۔ تفتیش کاروں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس عرصے میں ایک وقت ایسا بھی تھا جب شامی حکومت نے ہزاروں مخالفین کو حراست میں لیا تھا۔ رپورٹ نے شام میں قیدیوں سے متعلق صورتحال کو انسانی حقوق کے تحفظ کا ایک بڑا اور فوری حل طلب بحران قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بچ جانے والوں نے تشدد کی ہولناک منظر کشی کی ہے۔