اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکہ نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ، پاکستان کے پاس بین الاقوامی مارکیٹ سے گیس خریدنے کا یہ ساز گار موقع ہے ۔اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی محکمہ توانائی کے انٹرنیشنل افیئرز کے اسسٹنٹ سیکریٹری جوناتھن ایلکائنڈ نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سستی گیس قابل ذکر تعداد میں موجود ہے اور بہت جلد پاکستان کا بین الاقوامی سپلائرز کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بڑے پیمانے پر قدرتی ذخائر موجود ہیں جن کو اب تک دریافت نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی توانائی بحران کا ایک حل ہے لیکن اسے صرف واحد آپشن کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے اور یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ اپنی توانائی کی طلب میں ایل این جی کے شیئر کا فیصلہ کرے۔امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس ہفتے ہمارا مقصد تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے، اس حوالے سے ہم توانائی کے مخصوص مسائل کی فہرست مرتب کریں گے، جس میں قابل تجدید توانائی، توانائی کی کارکردگی، پاکستان میں بجلی کے گرڈ اسٹیشنز کی ترقی اور قدرتی گیس کی منصوبہ بندی شامل ہے۔جوناتھن ایلکائنڈ نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کی کلین توانائی شراکت داری کے اعلان کا مقصد اس کے نیشنل گرڈ میں 3000 میگا واٹ بجلی کا اضافہ کرنا ہے۔جوناتھن ایلکائنڈ نے کہا کہ 30 لاکھ ڈالرز کے پروگرام کے ذریعے سے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ملکی اور بین الاقوامی ذرائع کی توجہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یو ایس ایڈ، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ، اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن اور دیگر شراکت دار پاکستان میں مصروف ہیں اور اس سب کا مقصد اس کی متنوع توانائی کی صلاحیت میں اضافہ کرنا تھا۔انھوں نے کہا کہ ‘مشترکہ کوششوں کی وجہ سے کلین انرجی پراجیکٹ کے تحت 1700 میگاواٹ اضافی توانائی شامل کی گئی ہے۔جوناتھن ایلکائنڈ کی زیرِصدارت امریکا کے محکمہ توانائی کے وفد نے پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال سے ملاقات کی۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘مربوط انرجی مینجمنٹ ماڈل ہمارے لیے اہم ہے’ اور پاکستان، امریکا کے ساتھ مل کر توانائی کے شعبوں کی کارکردگی اور انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی صلاحیت میں اضافے اور بجلی کے شعبے میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے امریکی مہارت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نہ صرف توانائی کی قلت کا سامنا ہے بلکہ اسے اپنے بجلی کے ترسیل کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ نئے اضافے کو برداشت کرسکے۔انھوں نے کہا کہ ملک میں لائن لاسز (نقصانات) کم کرنے کے لیے توانائی کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کروانا ضروری ہے۔خیال رہے کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، جس کا مقصد توانائی کے شعبے میں پاک-امریکا تعاون کے نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔مذکورہ تعاون کو امریکاپاکستان کلین انرجی پارٹنرشپ کا نام دیا گیا ہے جس پر وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ سال اکتوبر میں امریکا کے دورے کے موقع پر اتفاق کیا تھا۔واضح رہے کہ امریکی ماہرین پاکستان کی وزارت پیٹرولیم اور قدرتی ذخائر، پانی و بجلی، پلاننگ کمیشن، اوگرا، واپڈا اور ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔