کوپن ہیگن(نیوزڈیسک)ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ کو تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا قانون بنانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ جرمنی میں ایسے اقدامات پہلے ہی سے کیے جا رہے ہیں،جرمن میڈیاکے مطابق جرمن حکام تارکین وطن سے ان کی نقد رقم ضبط کر رہے ہیں،جرمنی کی وفاقی ریاستوں، باویریا اور باڈن و±رٹمبرگ میں آنے والے مہاجرین سے ایک خاص حد تک نقد رقم لی جا رہی ہے،جرمنی کی وفاقی لیبر کی وزارت نے بھی تصدیق کی ہے کہ تارکین وطن کے لیے سماجی امداد جیسی سہولیات فراہم کرنے سے قبل ضروری ہے کہ مہاجرین کے ذاتی اثاثے استعمال میں لائے جائیں۔جرمنی کی وفاقی ریاست باویریا کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے، جرمنی آنے کے بعد ابتدائی استقبالیہ مراکز میں پناہ گزینوں کے ہمراہ لائے گئے سامان میں دستاویزات، قیمتی اشیاءاور نقد رقم تلاش کی جاتی ہے۔باویریا آنے والے تارکین وطن کے اثاثوں اور نقد رقم کی کل مالیت اگر 750 یورو سے زیادہ ہو تو انہیں ضبط کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ صوبہ باڈن و±رٹمبرگ 350 یورو اور صوبہ ہیسن میں دو سو یورو سے زائد مالیت کی اشیاءاور نقد رقم ضبط کر لی جاتی ہے۔مختلف صوبوں میں اثاثوں کی مالیت کی حد اس لیے مختلف ہے کیوں کہ جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے سماجی امداد کے قوانین صوبے کی سطح پر بنائے جاتے ہیں۔ جرمنی آنے والے نئے تارکین وطن کو بے روزگار جرمنوں کو دیے جانے والے بے روزگاری الاو¿نس کی نسبت کم رقم دی جاتی ہے۔ جبکہ تسلیم شدہ مہاجرین کے لیے یہ رقم جرمنوں کے برابر ہے۔ لیکن اس سے قبل انہیں اپنے پاس موجود رقم اور اثاثوں کو زیر استعمال لانا ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مختلف صوبوں میں تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا طریقہ کار بھی مختلف ہے۔ باویریا اور باڈن و±رٹمبرگ میں پولیس مہاجرین کی جامہ تلاشی لے کر ان کے پاس موجود نقد رقم ضبط کرتی ہے۔ جبکہ صوبہ ہیسن کی وزارت انضمام کے مطابق وہاں تارکین وطن کی رجسٹریشن کے دوران ان کی اقتصادی صورت حال کے بارے میں ان سے انٹرویو اور تحریری بیان لیا جاتا ہے۔جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے اس ضمن میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ نقد رقم ضبط کرنے کا معاملہ وفاقی پولیس کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ صوبائی مسئلہ ہے۔سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی جرمنی کی وفاقی کمشنر برائے مہاجرت، ایڈان ا±وزوس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کو سماجی مدد لینے سے قبل زیور اور دیگر قیمتی اشیاءکو بیچ کر گزارا کرنا چاہیے۔ ا±وزوس کے مطابق تارکین وطن کو بے روزگار جرمنوں سے بہتر سہولیات نہیں دی جانا چاہئیں۔
اور جاﺅ دوسرے ملک۔۔! یورپ میں تارکین وطن کے ساتھ اب وہ ہوگیا جس کا بھی سوچابھی نہ ہوگا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
عمران خان اور میری چکی میں ایک دیوار کا فاصلہ تھا،عمران خان کا جیل میں کیا شیڈول ہے؟انجینئر محمد علی...
-
سونے کی فی تو لہ قیمت میں حیرا ن کن کمی
-
نابینا قلی کی بیٹی کی مدد سے سامان اُٹھانے کی وائرل ویڈیو پر وزیر ریلوے کا بڑا اعلان
-
سنیل شیٹی نے 40 کروڑ کی آفر ٹھکراکر مثال قائم کردی
-
شکرپڑیاں میں ہو نے والی میوزیکل نائٹ میںانتہائی افسوسناک واقعہ
-
متحدہ عرب امارات میں ییلو الرٹ جاری
-
ہنی مون ٹرپ پر جھگڑا ، نوبیاہتا جوڑے نے واپس آتے ہی خودکشی کر لی
-
ٹیکنو نے قسط بازار 2025 میں آسان قسطوں پر سمارٹ فونز کی پیشکش متعارف کروادی
-
پولیس آفیسر کی گھر لائی خاتون سے زیادتی
-
مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک میں داخل، بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی
-
معروف اینکر اور صحافی اقرار الحسن نے سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا
-
شادی کی دعوت دینے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز دبئی روانہ
-
سکولوں میں چھٹیاں اہم خبر آگئی
-
عالمی طوفان کی پیش گوئی، جھوٹے نبی کا ڈراما بے نقاب، پولیس نے گرفتار کرلیا















































