کابل(نیوزڈیسک)افغان حکومت نے باچاخان یونیورسٹی حملےمیں افغان سرزمین کے استعمال ہونے کا امکان مسترد کردیا ہے۔افغانستان کی حکومت نے باچا خان یونیورسٹی حملے کی مذمت کرتے ہوئےحملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال کیےجانے کےالزام کو بےبنیاد قراردے دیا۔افغان ایوانِ صدرکے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ
افغانستان کسی دہشت گرد گروپ کو سپورٹ نہیں کرتا اور افغانستان میں کسی دہشت گرد گروپ کو پناہ نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ چارسدہ میں باچاخان یونیورسٹی پر حملہ افغانستان کے سب سے بڑے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ نے بھارتی قونصلیٹ کی ایما پر حملہ کرایا۔رحمت اللہ نبیل کے مستعفی ہونے کی وجہ افغان صدرکے پاکستان کے ساتھ مل کردہشتگری کے خاتمے پراتفاق تھاجس پررحمت نیبل اللہ نے استعفی دیاتھا۔پاکستان نے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے ثبوت اکٹھے کرلئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی ” نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل جو افغان صدر کے پاکستان کے دورے پر احتجاجاً مستعفی ہوگئے تھے انہوں نے چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ کرایا۔پاکستان کو سابق این ڈی ایس چیف کے باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت مل گئے رحمت اللہ نبیل کو افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ نے پاکستان میں حملے کیلئے ٹاسک دیا تھا جس پر انہوں نے حملے کیلئے ملا عمر منصور سے حملہ آور مانگے جبکہ معاوضہ بھی انہوں نے ہی طے کیا۔سابق این ڈی ایس چیف افغانستا ن میں موجود کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملافضل اللہ پر کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں جبکہ ان کے بھارتی قونصلیٹ کے ساتھ بھی قریبی مراسم ہیں۔
باچاخان یونیورسٹی پرحملہ ،افغانستان کاباضابطہ موقف سامنے آگیا
22
جنوری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں