قاہرہ(نیوزڈیسک)چین کے صدر شی جین پنگ نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ نئی ریاست کے قیام کے بعد اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، شام کی موجودہ صورت حال جاری نہیں رہ سکتی کیونکہ اس تنازعے کا کوئی بھی فاتح نہیں ہے جبکہ یہ شامی عوام ہیں جو تمام مصائب ومشکلات جھیل رہے ہیں۔اس تنازعے کے خاتمے کے لیے اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور سیاسی مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ شام میں فوری طور پر انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے کارروائیاں شروع کی جائیں،عرب ٹی وی کے مطابق چینی صدر اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوسرے مرحلے میں مصر میں ہیں اور وہ دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس میں تقریر کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو دیوار سے نہیں لگایا جانا چاہیے۔انھوں نے ایک مترجم کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن عمل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔اس ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ فلسطین،اسرائیلی تنازعے کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جانا چاہیے تاکہ فریقین کس امن سمجھوتے تک پہنچ سکیں۔چینی صدر نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جائز مفادات کو برقرار رکھنا عرب لیگ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ عالمی برادری کی ذمے داری ہے۔چینی صدر نے فلسطینی علاقوں میں سولر پاور اسٹیشن کے منصوبے کے لیے پانچ کروڑ یوآن ( 76 لاکھ ڈالرز) کی امداد کا اعلان کیا ۔اس کے علاوہ انھوں نے چین کی جانب سے شام ،اردن ،لبنان،لیبیا اور یمن کے لیے ساڑھے تین کروڑ ڈالرز انسانی امداد کی مد میں دینے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے شامی بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام کی موجودہ صورت حال جاری نہیں رہ سکتی کیونکہ اس تنازعے کا کوئی بھی فاتح نہیں ہے جبکہ یہ شامی عوام ہیں جو تمام مصائب ومشکلات جھیل رہے ہیں۔اس تنازعے کے خاتمے کے لیے اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور سیاسی مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ شام میں فوری طور پر انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے کارروائیاں شروع کی جائیں۔