صنعا (نیوزڈیسک)یمن میں حکومت مخالف حوثی شدت پسندوں اور سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر پھوٹ کی اطلاعات ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو یمن سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی سرحد کے قریب تعینات کیے گئے علی صالح کے سیکڑوں وفادار جنگجو حوثیوں سے اختلافات کے بعد مورچے چھوڑ کر صنعاء واپس چلے گئے ۔ گذشتہ دو ایام میں علی صالح ملیشیا کے سیکڑوں جنگجو سعودی عرب کی سرحد سے متصل علاقوں بالخصوص الصعدہ شہر سے واپس صنعاء روانہ ہو گئے۔یمنی فوج کے ایک ذریعے نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حوثیوں اور علی صالح کے حامیوں کے درمیان اختلافات اس وقت پیدا ہوئے جب حوثیوں نے سابق صدر کے حامیوں کو اپنے ماتحت لڑنے کے احکامات جاری کیے۔ اس پر علی صالح کے حامی بگڑ گئے۔ حوثیوں نے انہیں دوبارہ سمجھایا اور کہا کہ ہم یمن کی حکومت کا حصہ ہیں جبکہ علی صالح کے حامیوں کی حیثیت ایک جنگجو ملیشیا سے زیادہ نہیں۔ اس لیے انہیں حوثیوں کے ماتحت ہی رہنا چاہیے۔ حوثی کمانڈر جہاں انہیں جانے اور لڑائی میں حصہ لینے کا حکم دیں وہ اس کے سامنے سرتسلیم خم کریں تاہم علی صالح کے وفاداروں نے حوثیوں کا حکم مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ ان کے ماتحت نہیں رہ سکتے۔جبکہ دوسری طرف سعودی عرب اورایرا ن میں ابھی تک کشیدہ صورتحال ابھی تک برقرارہے ۔