دوشنبے(نیوزڈیسک)تاجکستان حکومت نے جہادیوں سے نمٹنے کیلئے ہزاروں مردوں کی داڑھیاں مونڈھ دیں۔ سینکٹروں خواتین کے سروں سے زبردستی حجاب اتروا دیئے۔ حجاب کی فروخت کرنے والی دکانیں سیل کر دی گئیں۔، وسطی ایشیا کے مسلمان ملک تاجکستان کی حکومت نے جہادیوں کے خوف سے ہزاروں مردوں کی زبردستی داڑھیاں مونڈھ دی ہیں۔ تاجک پولیس کی تازہ کارروائی میں سینکڑوں خواتین کو حجاب نہ اوڑھنے کی کڑی وارننگ دی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تاجک پولیس کی تازہ کارروائی میں 13 ہزار کے لگ بھگ مسلمان مردوں کی زبردستی شیو کر دی گئی ہے۔ مختلف بازاروں میں خواتین کے برقعے اور حجاب کی فروخت کرنے والی دکانوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ تاجک حکومت کی طرف سے یہ اقدام بنیاد پرستوں کے خاتمے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔ تاجکستان کے شہر خلتون پولیس کے سربراہ نے مقامی میڈیا کو ایسے مسلمانوں کی تصویریں دکھائیں جن کی پہلے داڑھی تھی۔رپورٹس کے مطابق تاجکستان سے تعلق رکھنے والے تقریبا دو ہزار جہادی اس وقت شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) میں شامل ہو چکے ہیں جو اس وقت شام میں برسر پیکار ہیں۔ واضح رہے کہ تاجکستان وسطی ایشیا کا ایک مسلمان ا?بادی والا ملک ہے تاہم یہاں سیکولر حکومت قائم ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں اس ملک کی واحد اسلامک پارٹی کو کسی بھی قسم کی سیاست یا انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف 1994ء سے برسر اقتدار ہیں۔خیال رہے کہ تاجکستان کی حکومت نے داڑھی رکھنے، حج کرنے اور خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حکومت کی طرف سے بچوں کے عربی نام رکھنے پر بھی پابندی ہے جبکہ تاجک حکومت کی طرف سے داڑھی رکھنے والے نوجوانوں کو اس جرم کی پاداش میں اذیتیں دے کر قتل کیا گیا ہے۔