واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکہ میں حکومت کے ایک نگراں ادارے نے پینٹاگن کی ایک ایجنسی پر افغانستان میں خراب منصوبے پر مبنی تعمیر نو کے ایک پروجیکٹ پر کروڑوں ڈالر ضائع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔پینٹاگن کی ایجنسی ’دی ٹاسک فورس فار بزنیس اینڈ سٹیبیلٹی آپریشن‘ نے پانچ برس کے وقفے میں ترقیاتی منصوبوں پر تقریباً 80 کروڑ ڈالر کی رقم خرچ کی ہے۔افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق ایک کمیٹی کے سپیشل انسپکٹر جنرل جان سوپکو کا کہنا ہے کہ مناسب منصوبہ سازی کی کمی اور رقم کے ضیاع سے یہ سکیم بیکار ثابت ہوئی۔لیکن پینٹاگن نے انسپیکٹر جنرل جان سوپکو کے بعض نتائج سے اختلاف کیا ہے۔مسٹر سوپکو اس سلسلے میں ملٹری مینیجمنٹ سے متعلق سینیٹرز کی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور اس حوالے سے انہوں نے جن منصوبوں کا خاص طور پر ذکر کیا اس میں ایک مقامی اون کی صنعت کی مدد کرنا بھی شامل تھا۔اون کی اس صنعت کے لیے 60 کروڑ ڈالر کی رقم کے تحت اس کے لیے اطالوی نسل کی بکریوں کا ایک چھوٹا ریوڑ ہی باہر سے لایا گیا لیکن مسٹر سوپکو کے مطابق اس کی نگرانی کا عمل اتنا غیر موثر تھا کہ انھیں یقین ہی نہیں ہوتا کہ ان بکریوں کو کھانے کے لیے نہ استعمال کیا گیا ہو۔ایک کنٹریکٹر کا کہنا تھا کہ اس سکیم سے تقریباً 350 افراد کو روزگار ملا۔ان کے مطابق مسٹر سوپکو کو ’اس بات کے ثبوت نہیں مل سکے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ ( ٹاسک فورس) کی کارروائیوں سے مقصد کے مطابق معاشی ترقی ہوسکی یا پھر اس طرح کا کوئی استحکام ہوا جس سے ٹاسک فورس کے قیام کو حق بجانب ٹھہرایا جا سکے۔‘’اس کے بر عکس افغانستان میں اس کی میراث غیر مکمل ، خراب قسم کی منصوبہ بندی، اور غیر مناسب طریقے سے تیار کییگئے منصوبوں سے داغدار ہے۔‘سینیٹرز کی کمیٹی میں شامل ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک سیاست دان کلیئر میکسکل نے ایک گیس سٹیشن پر چار کروڑ 30 لاکھ دالر خرچ کرنے کو بیکار اور بے سود بتایا۔اس منصوبے کا اصل مقد یہ بتانا تھا کہ کس طرح خود افغانستان کی قدرتی گیس کو باہر سے درآمد کیے گئے مہنگے پیٹرول کے بجائے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔لیکن کلیئر میکسکل کے خیال میں ایک کار کو قدرتی گیس سے چلنے کے لیے بدلنے میں جتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے اتنی تو عام افغانی کی اوسطاً آمدنی بھی نہیں ہے۔ادھر پینٹاگن نے گیس سٹیشن پر خرچ کیے گئے پیسوں سے اختلاف کیا اور کہا کہ اس کام میں صرف ایک کروڑ ڈالر ہی خرچ کیے گئے۔لیکن اس رپورٹ کے بعد ہی تعمیر نو کے لیے ترقیاتی منصوبو ں کے لییمختص اس ٹاسک فورس کو ختم کردیا گیا۔