چارسدہ(نیوزڈیسک) باچا خان یونیورسٹی پر حملے بعد عظیم استاد پروفیسر سید حامد حسین نے شاگردوں کو کمرے میں ہی رہنا کا حکم دیا بدھ کی صبح جب طالبان نے حملہ کیا تو یونیورسٹی میں کیمسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر سید حامد حسین نے اپنے شاگردوں کوکمرے میں ہی رہنے کا حکم دیا۔طالبعلموں نے بتایا کہ حامد حسین نے کیسے موت سے قبل طالبان کو فائرنگ کے ذریعے مصروف رکھا جس کی وجہ سے انہیں جان بچانے کے لیے وقت ملا۔ایک طالب علم نے بتایا کہ انہوں نے تین دہشت گردوں کو اللہ اکبر کے نعرے بلند کرتے ہوئے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی سیڑیوں کی جانب بڑھتے دیکھا۔ ایک طالب علم نے کھڑکی سے کمرے سے باہر چھلانگ لگا دی ہم نے اسے پھر اٹھتے نہیں دیکھا طالبعلم نے بتایا کہ اس نے حامد حسین کو پستول اٹھائے دہشت گردوں پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ‘پھر وہ (حامد حسین) نیچے گر گئے اور دہشت گرد جیسے ہی(رجسٹرار) آفس میں داخل ہوئے ہم وہاں سے بھاگ گئے۔جیولوجی کے طالب علم ظہور احمد نے بتایا کہ جیسے ہی پہلی گولی چلنے کی آواز آئی تو حامد حسین نے اسے کمرے سے باہر نکلنے سے منع کیا ۔طالبعلم کے مطابق اس نے حامد حسین کو گولی لگتے ہوئے اور دو دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھامیں اندر بھاگا اور پھر پیچھے کی دیوار کو عبور کرتے ہوئے بھاگنے میں کامیاب ہوا۔سوشیالوجی کے ایک طالبعلم نے حامد حسین کوقابل قدر اور بڑا انسان قرار دیتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردوں نے براہ راست ان پر فائرنگ کی ۔