اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت ملک بھر سے بجلی چوری کے خاتمے کے لئے ایسا سسٹم بنا رہی ہے جس سے بجلی چوروں سے متعلقہ کیسز کو ہینڈل کیا جا سکے گا ۔ یہ نظام مارچ 2016 کے آخر میں شروع کر دیا جائے گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک سے بجلی چوری کے خاتمے کے لئے وزارت قانون سے مل کر ایسا نظام لا رہے ہیں جو کہ بجلی چوری کے کیسز کو نمٹائے گی اور یہ نظام مارچ 2016 میں نافذ العمل ہو گا پاکستان کا کہنا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر سے مل کر صوبوں میں گورننس کی بہتری کے لئے نیو الیکٹرک سٹی ایکٹ کا تیار کیا تھا جسے 2 اکتوبر 2015 میں مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا تھا تاکہ مارچ 2016 میں اسے صوبوں میں نافذ کیا جا سکے ۔ پاکستان نے مزید آئی ایم ایف کو بتایا کہ گزشتہ 12 ماہ میں مجموعی طور پر لائن لائسسز میں 19 سے 18 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اسی دوران 88 سے 90 فیصد ریکوریاں ہوئی ہیں ابتدائی طور پربہتر لوڈ مینجمنٹ سے دیہی، شہری اور صنعتی صارفین کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی ہوئی ہے حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ حکومت پہلے 9 ڈسکوز کمپنیوں سے ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی کو جانچنے کے لئے ایک معاہدہ کر چکی ہے جبکہ کارکردگی میں ناکامی اور مزید بہتر اقدامات کرنے کے لئے تین کمپنیوں لیسکو ، حیسکو اور سپکو کو خبردار کر چکی ہے توانائی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے اکتوبر 2015 سے ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے ۔