لندن (نیوز ڈیسک)شام میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کی جانب سے دیر الزور پر کیے جانے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ۔لندن میں قائم سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 85 عام شہریوں کے علاوہ 50 شامی سپاہی بھی مارے گئے ،شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کم سے کم 300 شہری ہلاک ہوئے۔دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے شام کے محصور علاقوں میں ‘تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات کے بارے میں خبر دار کیا ہے۔’اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے کوآرڈینیشن آف ہیومینیٹرین افیئیرز کا کہنا ہے شام کے محصور علاقوں میں 200,000 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔شام کی مقامی کوآرڈینیشن کمیٹیوں (ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقوں پر حملہ کیا۔ایل سی سی کا کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے اس حملے سے پہلے ایک کار بم دھماکہ کیا۔ادھر روس کا کہنا ہے کہ اس نے شام کے محصور علاقوں میں پھنسے افراد کے لیے جہازوں کے ذریعے امدادی سامان گرایا ہے۔علاقے میں روس کی فضائی کارروائیوں کی بھی اطلاعات ہیں۔سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شہر کے 60 فیصد علاقے پر اب دولتِ اسلامیہ کا قبضہ ہے۔شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔