تہران(نیوز ڈیسک)معاہدے کے تحت جوہری صنعت میں تخفیف کے بدلے ایران پر سے بہت سی اقتصادی پابندیاں ختم ہو سکتی ہیں،ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ آج یعنی سنیچر کے روز ایران پر سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کا امکان ہے۔امریکہ، ایران اور یورپی یونین جوہری معاہدے پر اب تک ہونے والی پیش رف کا جائزہ لینے کے لیے سنیچر کو ویانا میں ملاقات کر رہے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ جوہری معاہدے پر ملاقات کے لیے ویانا میں موجود ہیں۔ایران کا کہنا کہ اْس نے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے شرائط کو پورا کیا ہے۔ اس لیے اب اْس پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔پابندیاں اٹھانے کے بعد ایران اربوں ڈالر مالیت کے منجمد اثاثے حاصل کر سکتا ہے۔جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو کم کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد اْس پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کردی جائیگی۔عام طور پر یہی قیاس آرائی ہورہی ہے کہ ایران نے اس معاہدے سے متعلق اپنی شرائط پوری کر دی ہیں اور اب اس پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔ایران نے معاہدے کی شرائط پر کس حد تک عمل کیا ہے اس بارے میں جوہری توانائی کے عالمی ادارہ آئی اے ای اے کی جانب سے اس بارے میں اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور یورپی یونین میں خارجہ امور کی سربراہ فیڈرکا موغیرنی ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بات چیت کریں گے۔امریکی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق معاہدے پر عملدرآمد میں ’تمام فریق مسلسل پیش رفت کر رہے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ معاہدے سے یہ یقین دہانی ہوئی ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔‘ویانا میں یہ سہ فریقی بات چیت اس بات کا عندیہ ہے کہ عملدرآمد کے حوالے سے آئی اے ای اے اپنی رپورٹ سنیچر کو ہی پیش کرسکتا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے رویئٹرز کو بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ ’اس سے متعلق تمام تفصیلات پر کام ہوچکا ہے۔‘جوہری معاہدے کے تحت ایران اپنے سینٹری فیوجز میں کمی کرے گا اور ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹر کو بند کر دے گا۔ ایران نے اس ہیوی واٹر ری ایکٹر کے مقاصد کو تبدیل کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس کے بعد اسے جوہری ہتھیاروں بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا۔