کراچی(نیوز ڈیسک)سینئراسٹاک ممبراے کے ڈی گروپ کے خلاف متعلقہ ریگولیٹر کے بجائے ایجنسی کی تحقیقات سے سرمایہ کاروں میں اضطرات برقرار رہنے، خام تیل کی عالمی قیمت مزید کم ہونے سے آئل اسٹاکس کے علاوہ بینکنگ سیکٹر کے حصص میں فروخت بڑھنے کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی شدید اتارچڑھاو¿ کے باوجود مندی کے بادل چھائے رہے۔جس سے 55 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید9 ارب 83 کروڑ 67 لاکھ15 ہزار784 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران فیروزسنز لیب کی حکومت پنجاب کی600 ملین روپے کی ادویہ کی ڈیل کی خبر سے فارما سیکٹر میں بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں اور سیمنٹ سیکٹر کے کچھ حصص میں سرمایہ کاری کے سبب ایک موقع پر139.81 پوائنٹس کی تیزی سے 33123 پوائنٹس پر جاپہنچی تھی لیکن معروف بروکریج ہاو¿س پر چھاپے کے باعث غیریقینی کیفیت کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی توجہ فوری منافع کے حصول پر زیادہ رہی۔جس سے مذکورہ تیزی مندی میں تبدیل ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 15.21 پوائنٹس کمی سے 32968.26 اورکے ایس ای30 انڈیکس45.45 پوائنٹس گھٹ کر 19334.65 ہوگیا جبکہ کے ایم ا?ئی30 انڈیکس 68.86 پوائنٹس بڑھ کر56218.68 اورا?ل شیئر اسلامک انڈیکس 40.26 پوائنٹس اضافے سے 15621.43 ہوگیا۔ کاروباری حجم منگل کی نسبت 29.39 فیصد کم رہا اور10 کروڑ5 لاکھ27 ہزار340 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار320 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 123 کے بھاو¿ میں اضافہ، 176 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔یاد رہے کہ ایف آئی اے کے اے کے ڈی گروپ پرچھاپے اور گرفتاریوں کے خلاف منگل کو بھی مارکیٹ میں سرمایہ کاری ماحول متاثر ہوا تھا اور ابتدائی کاروبار میں ہی مارکیٹ کے منہ بل ا?گری تھی تاہم بروکرز سے کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کے رابطے کی خبر پرریکوری سے مارکیٹ نے ابتدائی نقصانات کا ازالہ کیا تاہم کاروبارکا اختتام سرمایہ کاروں کے1 ارب17 کروڑ روپے ڈوبنے کی صورت میں ہی ہوا۔