نیویارک(نیوز ڈیسک ) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ کروڑوں سال پہلے کائنات میں زندگی تازہ پانی میں رہنے والے ایک مائیکرو آرگن کے سانس لینے کے دوران آکسیجن خارج کرنے کی وجہ سے آئی۔ ماہرین کی رپورٹ کے مطابق آج سے 80 کروڑ سال قبل زمین پر آکسیجن موجود نہیں تھی تو زندگی کا تصور بھی ممکن نہ تھا۔اسی دور میں سمندر میں خوردبینی اجسام ( پلینکٹن) پیدا ہونے لگے جو سانس لینے کے عمل کے دوران تیزی سے آکسیجن خارج کرتے تھے۔ ماہرین کی تھیوری کے مطابق یہ خودربینی اجسام نے سورج کی روشنی کو توانائی میں بدل کر اس سے بڑی مقدار میں آکسیجن خارج کرنے لگے جو کائنات میں زندگی کا باعث بن گئی۔ سائنسدانوں کی گذشتہ زندگی کے وجود کی تھیوری میں ایک عرصہ تک نیلے اور سبز رنگ کی الجئی سائنو بیکٹریا کو ہی ابتدائی خوردبینی اجسام تصور کیا جاتا رہا ہے جو پانی میں آکسیجن خارج کرتے تھے۔ مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زندگی کے وجود کا باعث بننے والے خوردبینی اجسام ابتدا میں سمندری پانی کی بجائے تازہ پانی میں پیدا ہوئے جبکہ بڑے سمندر 60 سے 80 کروڑ سال قبل آکسیجن سے بھر گئے اور جس سے سمندر میں آبی حیات وجود میں آنے لگی۔اسکول آف جیوگرافکل سائنس کے رکن کا کہنا ہے کہ سمندری خوردبینی اجسام تازہ پانی کے مقابلے میں نسبتا کم عمر ہیں اور باقاعدہ زندگی کے وجود میں آنے سے کچھ عرصہ قبل ہی پیدا ہوئے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ تازہ پانی والے خوردبینی اجسام بڑی مقدار میں آکسیجن پیدا کرکے زمین پر حیات کے آغاز کا باعث بنے۔ ان کا کہنا تھا کہ سمندروں میں آکسیجن کے دیر سے وجود میں آنے کی دو وجوہات ہو سکتی ہیںان میں سب سے پہلی یہ خوردبینی اجسام تازہ پانی کے رہائشی تھے اور دوسری وجہ جب یہ اجسام سمندر میں پہنچے تو ان کو یہاں رہنے میں آغاز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔