نیویارک(نیوز ڈیسک ) گزشتہ ماہ ایک سیارہ زمین کے قریب سے گزر گیا اور زمین ایک بڑی تباہی سے بچ گئی لیکن یہ خطرہ شاید ٹلا نہیں اسی لیے کچھ سائنس دانوں اور ماہرین فلکیات نے خبردار کیا ہے کہ ایک خفیہ سیارہ تیزی سے زمین کی جانب بڑھ رہا ہے اور وہ اس ماہ میں کسی بھی وقت زمین سے ٹکرا کا خوفناک تباہی مچا سکتا ہے۔سیاروں اور کہکشاو¿ں پر گہری نظر رکھنے والے کچھ سائنس دانوں، یو ایف او اور سازشی نظریات کے حامل ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک بڑا خفیہ سیارہ ایکس یا نیبرو رواں ماہ زمین سے ٹکرا کر خوفناک تباہی مچا ئے گا یا پھر یہ سیارہ اپریل 2016 میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہاب ثاقب، دم دار ستاروں کے ٹکرانے اور زمین پر قدرتی ا?فات کا اضافہ اس سیارے کے زمین کی طرف بڑھنے کی وجہ سے ہورہا ہے اس لیے کئی حکومتوں نے خفیہ طور پر اس کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے اقدامات کرنا شروع کردیئے ہیں جس میں فوجیوں کی ٹریننگ بھی شامل ہے جب کہ ناسا نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یورپی ممالک اور امریکی حکومتیں اس تباہی سے بچنے کے لیے منصوبے بنا رہی ہیں۔اس انکشاف کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے کی وجہ سے قوت ثقل بڑھ جائے گی جس سے شمالی اور جنوبی پولز پر واقع کئی براعظموں کا جغرافیائی رقبہ بدل جائے گا اوراس سے 600 فٹ مدوجزر پیدا ہوسکتا ہے اور سیارے کے ٹکرانے کے بعد چٹان نما ٹکڑے بڑی مقدار میں زمین سے ٹکرائیں گے۔ ایلین پر کام کرنے والے سائنس دان کا کہنا ہے کہ جب یہ سیارہ قطب شمالی سے گزرے گا تو اس کا رخ بدل کر مشرق کی جانب کر دے گا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ چین اس تباہی سے بچنے کی مربوط حکمت عملی بنا رہا ہے جب کہ پوئٹرو ریکو میں کفن اور بیگ بڑی مقدار میں بنائے جا رہے ہیں۔ امریکی حکومت ہنگامی راشن ، پانی اور خود گرم ہوجانے والی غذاوں کا ذخیرہ تیار کررہی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے امن مشن اور روسی فوجی انگریزی سیکھ رہے ہیں۔ اس خفیہ سیارے کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ سیارہ ایکس دور بسنے والے دیگر سیاروں میں غیر معمولی تبدیلیاں لا سکتا ہے جب کہ اس بے نام سیارے کو ناسا اور دیگر خلاباز ابھی تک سامنے نہیں لاسکے۔اس سیارے کے وجود کو 1983 میں اس وقت حقیقت کا رنگ ملا جب ناسا کی افریرڈ ایسٹرونومیکل سیٹلائٹ نے اچانک خلا کی وسعتوں میں شمسی توانائی سے دور ایک ایسے سیارے کے آثار دیکھے جو مشتری سے بڑا اور اس سے زیادہ زمین سے قریب ہے اور اس سے اگلے ہی سال 2 بڑے خلا بازوں ڈاکٹر نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایسے کئی دیو ہیکل اجسام کو دریافت کیا ہے جو 2 کروڑ 60 لاکھ سال قبل وجود میں آگئے تھے۔اس سیارے کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ سورج سے دور نیمیسس کے گرد گھومتا ہوا زمین کی جانب گامزن ہے جب کہ ان کے اس دعوے کو اس وقت اور بھی تقویت ملی جب یونیورسیٹی آف لیوزینیا کے محقیقن نے بتایا کہ مشتری اور زحل کی طرح کا ایک بڑا سیارہ نظام شمسی سے دور موجود ہے۔