واشنگٹن(نیوز ڈیسک) عالمی بینک کے تحقیقی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا اور یورپی ممالک میں شرح پیدائش پہلے ہی کم ہے جب کہ عالمی آب و وہوا میں تبدیلیوں سے متاثر ہوکر ان ممالک میں زرخیزی کی شرح کم ہوجائے گی اور یوں آبادی میں کمی پیدا ہوسکتی ہے۔عالمی بینک کے ماہرین کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی کے سبب گرمی بڑھنے سے جنسی رحجانات میں کمی واقع ہوگی اور دوسری جانب مرد اور عورتوں میں زرخیزی اور نسل پروان چڑھانے کی صلاحیت بھی کم ہوسکتی ہے جب کہ اس ضمن میں بعض ممالیوں پر تجربات بھی کیے گئے ہیں جس کے یہی نتائج ظاہر ہوئے ہیں۔ماہرین کے مطابق 1931 سے 2010 کے درمیان امریکا میں درجہ حرارت کے اضافے اور آبادی میں کمی بیشی کا تجزیہ کیا گیا تھا لیکن اس میں آبادی پر بہت معمولی فرق نوٹ کیا گیا اور ”سرد“ اور ”گرم“ ممالک کو تقسیم کرکے آبادی کا موازنہ کرنے سے کوئی واضح صورتحال سامنے نہیں آئی، لیکن بہت گرم دنوں سے پیدا ہونے والے بچوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، اس کے لیے امریکی ریاست لیوزیانہ میں 32 درجے سینٹی گریڈ والے دنوں اور شرح پیدائش نوٹ کی گئی اور اس درجہ حرارت کو امریکہ میں گرم تصور کیا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم دنوں کے 10 ماہ بعد بچوں کی پیدائش میں واضح کمی نوٹ کی گئی ہے، یعنی ہر گرم دن سے شرح پیدائش میں 0.4 فیصد کمی نوٹ کی گئی جو 1100 زچگیوں کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کمپیوٹر سیمولیشن اور دیگر پروگراموں سے ظاہر ہوا ہے کہ کلائمٹ چینج سے صرف امریکا میں سالانہ ایک لاکھ 7 ہزار بچے کم پیدا ہوسکتے ہیں۔