سرینگر(صباح نیوز)حریت کانفرنس(گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام نے اپنی قیادت کو ناکام بنانے میں کافی اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اس کے باوجود قیادت نے انہیں کبھی تنہائ نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں کشمیری عوام کی بھاری شرکت نے قیادت کو کافی مایوس کیا ہیے اس لیے قیادت کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔اپنی رہائش گاہ پر خصوصی انٹرویو میں 87 سالہ بزرگ قائد نے کہا کہ عوام کی جانب سے بھارتی آئین کے تحت ہونے والے انتخابات میںشرکت کی وجہ سے ساری خرابی ہوئی ہے اس لیے اس کے لیے قیادت کو ذمہ دار ٹھہرانا واجب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے قیادت کی جانب سے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی بار بار کی اپیلوں پر کوئی توجہ نہ دی تو یہ ان کی کمزوری تھی لہٰذا اس کے لیے قیادت پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔کشمیر میں ایک استقلال پسند قائد مانے جانے والے سید علی گیلانی نے مزید کہا کہ اگر عوام اپنے قائدین پر اعتبار کھو چکے ہیں تو یہ بھی ان کی اپنی ہی کمزوری ہے حریت قائدین نے بار بار اپنااحتساب کیا ہے۔احتساب کی ضروری انفرادی سطح پر بھی ہوتی اور سماجی سطح پر بھی لیکن بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اصل کمزوری عوام میں ہے قیادت میں نہیں۔بزرگ قائد نے کہا کہ عوام نے توقعات کے برعکس اپنی ہی قیادت کو ناکام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔عوام کو چاہیے کہ وہ خود ایک جبری قبضے سے آزاد کرانے کو ترجیح دیں لیکن کشمیری عوام سڑکوں،پانی ،بجلی، شاپنگ،فلائی اداروں ،نوکریوں ،یونیورسٹیوں اور ایسے ہی دیگر حقیر مفادات کو ترجیح دیتے آئے ہیں انہیں جان لینا چاہیے کہ اس طرح سے وہ کبھی بھی آزاد نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیری عوام اس بات کو ترجیح نہیں دیتے کہ انہیں آزاد ہونا ہے وہ اپنی منزل مقصود تک کسی بھی صورت میں نہیں پہنچ سکتے۔گیلانی نے کہاکہ دنیا میں جہاں کہیں بھی جبری قبضہ ہے وہاں قابض کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے مقبوض کا خیال رکھے۔ برطانوی حکومت نے بھارت پر قبضہ کیا تو انہوں نے بھارتیوں کا خیال بھی رکھا اس کے باوجود بھارت کے لوگوں نے 200 برس تک اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی اور اس میںکامیابی حاصل کی یہی صورتحال کشمیر کی بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہاں کے لوگ ووٹ نہیں بھی دیتے اس کے باوجود انہیں ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور ہمارے وسائل کا استحصال بھارت کرتا رہے گا انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی ذمہ اری ہے کہ وہ کشمیری عوام کی روزمرہ ضرورتوں کا خیال رکھے اگر عوام کو لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس ان کے لیے کچھ نہیں کررہی ہے توہ پی ڈی پی کو ووٹ دیتے ہیں اور اگر پی ڈی پی بھی کچھ نہیں کرتی تو وہ کسی اور جماعت کے پیچھے پیچھے چلنے لگ جاتے ہیں اور یہ کوئی صحیح سوچ نہیں ہے گیلانی حالیہ ایام میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی جانب سے بندوق کا راستہ اختیار کرنے کے حوالے سے کافی مطمئن نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں نے یہ بات جان لی ہے کہ ان پر کسی طاقت کا جبری قبضہ ہے اور ان کا استحصال کیا جارہا ہے وہ مزید بے عزتی برداشت نہیں کر سکتے اور انہوں نے بندوق اٹھا کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کشمیر کاز کے لیے اپنی جان تک نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی نئی نسل اب پوری طرح سے باخبر ہے کہ بھارتی افواج انہیں کیسے لوٹ رہی ہیں اورکشمیری عوام کا خون بہا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلح نوجوانوں کا کشمیر کاز میں ہمیشہ ایک اہم کردار تھا اوریہ کردار تب تک اہم اور بالاتر رہے گا جب تک کہ مسئلہ کشمیر پوری طرح سے حل نہیں ہو جاتا انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے حقوق بھارت کے ظالمانہ فورسز اور ان کی بے لگام بندوقوں کی وجہ سے بری طرح سے پامال ہوئے ہیں اور ایسے حالات میں کشمیری نوجوانوں کے پاس اس کے سوا کوئی اورچارہ نہیں کہ وہ بندوق کا راستہ اختیار کریں اور یہ اچھی بات ہے کہ وہ ایسا ہی کر رہے ہیں جیسا کہ انہیں کرنا چاہیے لیکن انہوں نے ساتھ ہی عسکری نوجوانوں سے زور دے کر کہا کہ انہیں عوامی حقوق کو پامال کرنے اور عوام کو پریشان کرنے سے اعتراز کرنا چاہیے اور انہیں کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ہم اس کو تشدد نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہمارے نوجوان اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ایک مختلف طریقے سے لڑ رہے ہیں بزرگ حریت رہمائ نے دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں، داعش،بوکوحرام اور القاعدہ کی جانب سے گرم کیے گئے تشدد کے بازار کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناروے میں ایک ہی بندوق بردار نے 77 بے گناہ افراد کو قتل کر ڈلا یہ دہشت گردی کی ایک مثال ہے دوسری مثال پیرس میں ایک جماعت کی جانب سے حملے کی صورت میں سامنے آئی ہے اور دہشت گردی کی تیسری مثال وہ سرکاری دہشت گردی ہے جو بھارت نے کشمیرمیں جاری رکھی ہوئی ہے گیلانی کے مطابق سرکاری دہشت گردی سب سے بری دہشت گردی ہے اور یہ وہی ہے جو امریکہ نے عراق میں کی۔اسرائیل فلسطین میں اور بھارت کشمیر میں کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ہر ایسی بندوق کے مخالف ہیں جو بھارتی قبضے کو کشمیر میںجواز بخشتی ہو لیکن بھاررتی بندوق کے خلاف لڑنے کے لیے بندوق اٹھانا ہمارے نوجوانوں کی مجبوری ہے۔پاکستان کے فاٹا علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے کشمیری نوجوان کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ اس نوجوان نے اپنی مرضی سے القاعدہ میں شرکت کی اور یہ اس کی ذاتی مرضی تھی۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کشمیری عوام اس کی تائید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہ تو داعش کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی القاعدہ کی۔میری کشمیری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ ان جماعتوں کے جھنڈے کشمیر میں نہ لہرائیں نہ ان کی حمایت کریں اور نہ ہی ان جماعتوں میں شامل ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں کرنے والے دراصل معصوم اور انجان لوگ ہیں اور انہیں یہ معلوم نہیں کہ یہ تنظیمیں مشرق وسطیٰ میں کیا گل کھلارہی ہیں ایسا کرنے سے اسلام بد نام ہوتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ محض بھارت کوچڑھانے کی غرض سے ایسا کرتے ہیں گیلانی نے کہا کہ انہوں نے القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کا غائبانہ جنازہ اس لیے پڑھایا تھا کہ وہ غیر مسلح حالت میں مارا گیا اور جو کوئی بھی انسان جو کسمپرسی اور غیر مسلح حالت میں مارا جائے شہید ہوتاہے۔
علی گیلانی کے بیان نے کشمیریوں کو سوچنے پر مجبور کردیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں