اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) براعظم یورپ، امریکا اور آسٹریلیا کی فضاو¿ں میں سفر کرنے والے لاکھوں مسافر عام طور پر 20 گھنٹے تک تھکا دینے والا سفر طے کرکے اپنی منزل پر پہنچتے ہیں لیکن اب ماہرین نے ایسے طیارے کا منصوبہ بنا لیا ہے جو اس سفر کو نہ صرف 90 منٹ میں طے کرے گا بلکہ آواز کی رفتار سے 20 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرے گا اور مسافر اس میں خلائی سفر کا لطف اٹھائیں گے۔ اس حیرت انگیز اورجدید ترین ہائپرسونک طیارے کو ”اسپیس لائنر“ کا نام دیا گیا ہے جوہائیڈروجن اورآکسیجن راکٹ کے ذریعے فضا میں 50 میل تک سفر کرے گا جب کہ یہ عام طیارے کی طرح رن وے پر بھاگتے ہوئے اوپر کی طرف نہیں اٹھے گا بلکہ خلائی شٹل کی طرح سیدھا اوپر کی جانب جائے گا اور خلائی شٹل کی طرح 2 حصوں میں تقسیم ہوجائے گا جب کہ اس کا ایک حصہ یعنی طیارے کو فضا میں لے جانے والا راکٹ واپس زمین کی طرف آجائے گا اور طیارہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوجائے گا۔ اس پر کام کرنے والی جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ طیارے کو بنانے کا کام شروع کردیا گیا ہے لیکن اس پر ہونے والے اخراجات کو حاصل کرنے کی مہم بھی جاری ہے۔طیارے کا وہ حصہ جس میں مسافر بیٹھے ہوں گے کرہ کے اوپری سطح پر پہنچ کر 4.3 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر شروع کرے گا، طیارے میں 100 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور لینڈنگ عام جہاز کی طرح ہی کرے گا۔ چونکہ طیارہ سفر کے آغاز میں سیدھا اوپر کی جانب اٹھے گا اس لیے اس کی سیٹیں بھی عام جہاز سے مختلف انداز میں ڈیزائن کی جارہی ہیں جب کہ سفر کے شروع کے 10 منٹ مسافر 2.5 جی کی قوت محسوس کریں گے یعنی ان کے وزن جسم کے موجودہ وزن سے 2.5 گنا زیادہ محسوس ہوگا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طیارے پر سفر کے لیے مسافروں کو کوئی خلائی سفر کی طرح کی خصوصی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان طیاروں کے لیے آبادی اور بزنس سینٹرز کے قریب اسیس پورٹس بھی بنائی جائیں گی لیکن اس بات کا بھی خیال رکھنا پڑے گا کہ طیارے کے لاو¿نچ کے وقت جو تیز آواز پیدا ہوگی اس سے بچنے کے انتظامات بھی کیے جائیں۔اسپیس لائنر پراجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم کے سربراہ کے مطابق اس پراجیکٹ پر 33 ارب ڈالر کے اخراجات آئیں گے اور اسے 2030 میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اس جدید اور تیز رفتار طیارے کو بنانے والی جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ طیارے کے اخراجات کو کم کرے 20 سے 32 ارب ڈالر تک لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔