ماسکو /انقرہ(نیوزڈیسک)ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیار مار گرانے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا، ترکی نے اپنے شہریوں کو روس کے غیر ضروری سفر سے روکنے کے لیے وارننگ جاری کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو روس کے غیر ضروری سفر سے روکنے کے لیے وارننگ جاری کی ہے ۔ وزارت خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’جب تک حالات واضح نہ ہو جائیں، روس کا غیر ضروری سفر نہ کیا جائے۔‘ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیار مار گرانے کے بعد ماسکو میں ترکی مخالف مظاہرے بھی ہوئے اور روس کا کہنا ہے کہ ترکی اپنے اشتعال انگیز اقدام پر اْس سے معافی مانگے جبکہ ترکی نے معافی مانگنے سے انکار کیا ہے۔دوسری جانب .روس شام میں اپنی فضائیہ کے دفاع کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اپنا بحری جنگی جہاز ساحل کے قریب لے آیا ہے اور اس نے شام میں اپنے مرکزی فوجی اڈے پر نئے میزائل تعینات کر دیے ہیں۔روس کے بحری جنگی جہاز پر نصب ایئر ڈیفنس نظام فضائیہ کے دفاع میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ ماسکو نے جمعرات کو ایس 400 میزائل بھی شامی اڈے پر پہنچا دیے ہیں۔روس نے ایس 400 میزائل اپنے مرکزی فوجی اڈے پر نصب کیے ہیں جو ترکی کی سرحد سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ ان میزائلوں کو جب سے فوج کے حوالے کیا گیا ہے یہ پہلی بار ہے کہ ان کو کسی دوسرے ملک میں نصب کیا گیا ہے۔روس کا بحری جنگی جہاز فضائیہ کے جہازوں کی حفاظت کرے گا۔ اس جنگی جہاز میں اوسا نامی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب ہیں۔اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روس کے صدر ولادمیر پوتن کو خبردار کیا تھا کہ جہاز کے گرائے جانے کے واقعے پر ’آگ سے نہ کھیلیں۔‘ترکی کے صدر نے کہا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر پیرس میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں روس کے صدر سے بالمشافہ ملاقات کرنا چاہیں گے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ترکی کے ایف 16 طیاروں نے منگل کو شام اور ترکی کی سرحد کے قریب ایک روسی سخوئی 24 جنگی طیارے کو نشانہ بنایا تھا اور اس کا ملبہ شام کے سرحدی صوبے لاذقیہ کی حدود میں گرا تھا۔