لندن(نیوز ڈیسک) فلپائن کی خاتون سائنسدان نے بجلی سے محروم غریب علاقوں میں روشنی پہنچانے کے لیے ایک حیرت انگیز لیمپ تیار کیا ہے جوکھارے پانی سے مناسب روشنی فراہم کرسکتا ہے۔آئسہ مجینو نامی فلپائنی خاتون سائنسدان نے اس ایجاد کا نام ”سسٹین ایبل آلٹرنیٹو لائٹننگ“ ( سالٹ) رکھا ہے جو خصوصاً سمندری علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے ایک مو¿ثرایجاد ثابت ہوسکتی ہے۔ اس انوکھی ایجاد کے تحت اگر سمندری پانی دستیاب نہ ہو تو ایک گلاس پانی میں 2 چمچ نمک ملاکر 8 گھنٹے تک روشنی حاصل کی جاسکتی ہے۔آئسہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے بنانے کے لیے انتہائی محنت کی ہے تاکہ کیمیائی کمپاو¿نڈ (مرکبات)، تعامل ( ری ایکشن) کو بڑھانے والے عمل انگیز ( کیٹے لسٹ) اور دھاتوں کا درست انتخاب کیا جاسکے اور مطلوبہ روشنی حاصل کی جاسکے۔ اس کے لیے انہوں نے سادہ گیلوانی سیل کا طریقہ آزمایا جس میں نمکین پانی سے بجلی حاصل کی جاتی ہے۔آئسہ کے مطابق نمکین لیمپ نہ صرف بنانا بہت آسان ہے بلکہ یہ اتنا کم خرچ ہے کہ اسے غریب افراد بھی خرید کر استعمال کرسکتے ہیں، پھر مٹی کے تیل سے روشن ہونے والے چراغوں اور لالٹین سے اندرونی آلودگی اور آگ سے جلنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے جب کہ اس ایجاد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا نہیں ہوتی اور اس لیے کاربن فٹ پرنٹس نہ ہونے کے برابر ہیں۔ڈاکٹرآئسہ اپنی ایجاد کو مصنوعات کی بجائے ایک سماجی تحریک قراردیتی ہیں، ان کی ایجاد کی افادیت ثابت ہوچکی ہے اور اسے کئی بین الاقوامی ایوارڈ اور اعزازات مل چکے ہیں