کراچی (نیوزڈیسک)یوکرین میں پاکستان کے نامزد سفیر میجر جنرل(ر)اطہر عباس نے پاکستان اور یوکرین کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کی مو¿ثر کوششیں کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کوشش رہے گی کہ دونوں ممالک کے تاجروں اور صنعتکاروں کے درمیان رابطے مستحکم بنانے پر توجہ دیتے ہوئے دوطرفہ تجارت میں اضافے کو یقینی بنایاجاسکے۔یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر یونس محمدبشیر،سینئر نائب صدر ضیاءاحمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف،سابق سینئر نائب صدر شمیم احمد فرپو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ میجر جنرل(ر)اطہر عباس نے کہاکہ وہ بطور سفیر یوکرین میں اپنی تعیناتی کے دوران دونوں ممالک کے تاجروصنعتکاروں میں رابطے استوار کرنے کے لئے وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تجارت کی نئی راہیںاور سرمایہ کے مواقع تلاش کرنے میں بھی کردار ادا کریں گے۔کراچی چیمبر کے ممبران بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کسی بھی وقت ان سے رابطہ کرسکتے ہیں کیونکہ یوکرین میں بطور سفیر ان کا ایک مقصد یہ بھی ہوگا کہ وہ کراچی کے تاجروں وصنعتکاروں کے یوکرین کے ساتھ مو¿ثر رابطوں کو یقینی بنا تے ہوئے انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کر سکیں۔انہوں نے یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے کواہم پلیٹ فارم بنانے کے عزم کابھی اظہارکیا جو کے سی سی آئی سے بھی جُڑا ہو گا جہاں کراچی کے تاجروصنعتکاروں کو تمام سہولیات دستیاب ہوں گی۔قبل ازیں کراچی چیمبر کے صدر یونس محمد بشیر نے خیر مقدمی کلمات میں کے سی سی آئی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہاکہ مجموعی طور پربراہ راست ممبران کی تعداد21ہزار سے زائد ہے جس کے باعث کراچی چیمبر کو ملک کا سب سے بڑا چیمبر ہونے کا اعزازحاصل ہے جو چھوٹے تاجروں سے لے کر بڑے صنعتکاروں تک معیشت کے تمام طبقات کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے پاکستان اور یوکرین کے تجارتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مالی سال2015کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم275ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں56ملین ڈالر مالیت کی اشیاءیوکرین کو برآمد کی گئیں جبکہ یوکرین سے درآمدات219ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔حالانکہ تجارتی حجم 2014کے مقابلے میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ باہمی تجارت میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ یوکرین کی کان کنی کے شعبے میں مہارت،توانائی کی پیداوار،ایویانکس (طیربرقیات )اور ایروڈائنامکس(ہوائی حرکیات)کے تجربات کومد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کو ٹیکنالوجی کے تبادلے پر بات چیت کی جاسکتی ہے۔یوکرین اناج کی پیدوار کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔یوکرین سندھ اور دیگر صوبوں میںمشترکہ عوامی شراکت داری کے ذریعے اناج کے گودام تعمیر کرکے فصل کی پیدوار میں اضافے کے حوالے سے زراعت سے متعلق معلومات کابھی تبادلہ کرسکتا ہے۔کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ پاکستان موجودہ توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے پرانے پاور اسٹیشنزکی بحالی کے لیے یوکرین کی تکنیکی مہارت سے بھی مستفید ہوسکتا ہے۔انہوںنے پاکستانی سفیر کو مشورہ دیا کہ دونوںممالک کے مابین تجارتی وفود کے دوروں کے اہتمام کی کوششیں یقینی بنائی جائیں جس سے دوطرفہ تجارت وسرمایہ کاری کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے وفود کو یوکرین کے دورے کے موقع پرہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہاکہ ان وفود کو دورہ یوکرین کے دوران کراچی میں امن وامان کی بہتر صورتحال کے حوالے سے زمینی حقائق کواجاگر کرنے کے مواقعوں کا بھی بندوبست کیا جائے جس کے نتیجے میںیوکرین کے سرمایہ کار کراچی کی طرف راغب ہوں گے جوغیر ملکی سرمایہ کاروں کو وسیع اور پرکشش مواقع فراہم کرتا ہے۔