چین (نیوز ڈیسک)چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی عالمی روبوٹ کانفرنس میں نت نئے روبوٹس پر شرکا کی توجہ رہی اور بہت زیادہ تعداد میں لوگ انھیں دیکھنے کے لیے آئے۔ چین کو اس شعبے میں جاپان کے مقابل آنے میں ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس کانفرنس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ بہت جلد یہ روبوٹس ہمارے لیے کھانا پکا رہے ہوں گے اور صفائی کر رہے ہوں گے۔ ایسا ہوٹل جہاں سب کام روبوٹ کرتے ہیں روبوٹ سازی کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق چین پہلے سے ہی صنعتی روبوٹس کے لیے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ان ماہر فٹ بالرز کا ابھی لیونل میسی سے مقابلہ نہیں ہوا تاہم اس کانفرنس میں موجود کئی مبصرین کا کہنا تھا کہ روبوٹ کی صنعت کا مستقبل خدمات پیش کرنے والے روبوٹس میں ہے جو گھروں اور دفاتر میں کام کرنے میں مدد گار ہوں گے۔چین کے بعض سیاحتی مقامات پر پہلے سے ہی روبوٹک ویٹرز کافی مقبول ہیں اور توجہ کا مرکز بھی۔چین کےماہر ترین ٹیبل ٹینس کے کھلاڑیوں سے ساتھ مقابلے کرتے کرتے اب یہ روبوٹس بھی سیکھنے لگے ہیں ایسی دنیا جہاں انسانوں کی پیدائش کم ہو یہ روبوٹس بچوں اور بوڑھوں کے بہترین دوست ہو سکتے ہیں۔اس شعبے میں تیز ترقی کے باوجود وہ جاپان اور کوریا سے بہت پیچھے ہے۔ گو کے روبوٹس کی کوئی جنس نہیں ہوتی لیکن کچھ معاشرتی رویے بلے نہیں جا سکتے کانفرنس کے دوران جاپان سے آنے والے روبوٹس کے ماہر توشیو فوک±نڈا سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا واقعی ایک دن ایسا آ سکتا ہے جب یہ روبوٹس ہم پر حکمرانی کرنے لگیں گے۔اس پر وہ ہنس دیے اور کہا ’شاید تیس یا چالیس برس میں۔ لیکن میں پریشان نہیں ہوں کیونکہ اس وقت تک میں زندہ نہیں رہوں گا۔‘ ننھا روبوٹ چینی گانے لٹل ایپل پر رقص کرتے ہوئے۔ ایک شخص ہاتھ سے قینچی بنا کر روبوٹ کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہا ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں