منگل‬‮ ، 11 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

وہ کیا وجہ تھی جس پر ترکی روس کاطیارہ گرانے کے انتہائی اقدام پر مجبور ہوا

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

استنبول(نیوزڈیسک)ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ترکی شام کی سرحد کے نزدیک روس کا لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ہے۔ترکی نے اپنی سلامتی اور شام میں اپنے بھائیوں کے دفاع کے لیے اقدام کیا تھا۔واضح رہے کہ ترکی شام کے سرحدی علاقے میں روس کے ترکمانوں پر فضائی حملوں پر نالاں ہے۔ترکمن نسلی اعتبار سے شامی ترک ہیں اور روسی طیاروں نے دوسرے جنگجو گروپوں کے علاوہ ان کے دیہات پر بھی بمباری کی ہے۔ ترکی نے اکتوبر کے بعد سے متعدد مرتبہ اپنی سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں پر روس کو خبردار کیا تھا اور گذشتہ ہفتے انقرہ میں متعیّن روسی سفیر کو طلب کر کے ان سے شام میں ترکمن دیہات پر بمباری پر احتجاج کیا تھا۔ترک صدر نے گزشتہ روز استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی جیٹ کو ترکی کی فضائی حدود میں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن وہ تباہ ہونے کے بعد شام کی حدود میں گرا تھا۔البتہ ان کا کہنا ہے کہ اس طیارے کے کچھ حصے ترکی کی حدود میں گرے تھے جس سے دو شہری زخمی ہوگئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے ہیں ،ہم صرف اپنی سکیورٹی اور اپنے بھائیوں کے حقوق کا دفاع کررہے تھے۔اس واقعے کے بعد ترکی کی شام کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ہم شامی سرحد کے دونوں جانب انسانی امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ہم مہاجرین کی نئی لہر کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔ترک صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کے اس موقف کو بھی مسترد کردیا ہے کہ روسی طیارے شام کی فضائی حدود میں پروازیں کررہے تھے اور صرف داعش کے جنگجوو¿ں پر بمباری کررہے تھے۔طیب ایردوآن نے کہاکہ یہ کہا جارہا ہے کہ روسی طیارے اس علاقے میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے موجود تھے۔پہلی بات یہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش اللاذقیہ اور ترکمانوں کے علاقے میں موجود ہی نہیںتو یہاں کارروائی کیوں؟ ہمیں بے وقوف نہ بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے روس کے لڑاکا طیارے کو مار گرانے سے گریز کی بہت کوشش کی تھی لیکن اس کے صبر کا امتحان لیا گیا ہے اور جب اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو اس نے یہ کارروائی کی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…