انقرہ (نیوزڈیسک) ترکی کی طرف سے روس کا جنگی طیارہ مار گرائے جانے کے بعد روسی میڈیا میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کے قریبی لوگوں پر تنقید، الزامات اور پراپیگنڈہ کا سیلاب امڈ آیا ہے۔ ’نیو ایسٹرن آﺅٹ لک‘ نامی آن لائن جریدے پر بھی مصنف اور تحقیق کار ایف ولیم اینگڈال کا ایک ایسا ہی مضمون شائع ہوا ہے جس میں الزام بازی کرتے ہوئے دعویٰ کردیا گیا ہے کہ ترک صدر کے بیٹے بلال اردوان کا داعش کے ساتھ قریبی گٹھ جوڑ ہے اور وہ داعش کا غیر قانونی تیل سمگل کرنے والے نمایاں ترین کردار ہیں۔مصنف کا کہنا ہے کہ داعش کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ اس کے زیر قبضہ علاقے میں تیل کی فروخت ہے، جسے ممکن بنانے کے لئے سب سے اہم کردار رجب طیب اردوان کے صاحبزادے بلال طیب اردوان ادا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ترک صدر کے صاحبزادے کئی بحری کمپنیوں کے مالک ہیں جنہیں داعش سے خام تیل لے کر یورپی و ایشیائی ملکوں کو بیچنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے، جبکہ ترکی خود بھی داعش سے تیل سمگل کررہا ہے۔ رپورٹ میں ترک صدر کی صاحبزادی سمعیہ اردوان پر بھی الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ شامی سرحد کے قریب ان کی نگرانی میں چلنے والے خفیہ ہسپتال میں داعش کے زخمی جنگجوﺅں کو علاج کی غرض سے لایا جاتا ہے۔ اگرچہ اس قسم کے الزامات کے کوئی بھی شواہد تاحال سامنے نہیں لائے گئے لیکن اس کے باوجود روسی اور روس نواز میڈیا میں ترک صدر اور ان کے رفقا ءکو داعش کے سب سے بڑے حمایتی اور پش پناہی کرنے والے قرار دینے کا سلسلہ جاری ہے۔