واشنگٹن(نیوز ڈیسک)روس اور ترکی درمیان روسی جنگی طیارہ مار گرانے کے بعد امریکی صدر براک اوباما اور ترکی کے صدر طیب اردوگان کے درمیان بات ہوئی ہے جس میں کشیدگی کم کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ترکی کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما کشیدگی کم کرنے کے علاوہ ایسے واقعات کے دوبارہ نہ ہونے کے لیے اقدامات کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس قسم کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ اس واقعہ کے بعد امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ ترکی کو اپنی سرزمین اور فضائی حدود کا دفاع کرنے کا حق ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حالیہ واقعہ ان مسائل کی جانب اشارہ کرتا ہے جو شام میں روسی فوجی کارروائیوں کے باعث پیدا ہو رہے ہیں۔ صدر اوباما نے کہا کہ اس واقعے کی تفصیلات جاننا ضروری ہیں اور ایسے اقدام کیے جائیں جس سے کشیدگی میں کمی واقع ہو۔ تاہم امریکہ اور نیٹو کی جانب سے کسی ملک کی فضائی حدود میں جہاز کے گرائے جانے کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ اس وقت حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا کہ مار گرایا جانے والا روسی طیارہ کس ملک کی فضائی حدود میں موجود تھا۔ تاہم نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے اتحادیوں کے تجزیے کے مطابق روسی جنگی جہازوں نے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔
اوباما کا طیب اردوان سے رابطہ، کشیدگی کم کرنے پر اتفاق
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں