جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

لاپتہ افراد کے معاملے پر سپریم کورٹ مصلحت کا شکار نہیں ہوگی،چیف جسٹس

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس محمد انور ظہیرجمالی نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر سپریم کورٹ مصلحت کا شکار نہیں ہوگی انتظامیہ اختیارات سے تجاویز کرتی ہے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے معاملات کو ٹھیک رکھنے کیلئے ہر آئینی ادارہ اپنا کردار ادا کرے سب سے زیادہ ذمہ داری عدلیہ پر عائد ہوتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ میں بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے دیگر ججز بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نورمحمدمسکانزئی ‘ ممتاز وکلاء‘ علی احمد کرد ‘ کامران مرتضیٰ ‘ باز محمد کاکڑ ‘ عبدالغنی خلجی ‘ ہادی شکیل ‘ قاہر شاہ اور ریاض احمد نے بھی خطاب کیا چیف جسٹس آف پاکستان محمد انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ 68 سال میں ملک کو مختلف مسائل کا سامنا رہا معاملات کو ٹھیک رکھنے کیلئے ہر آئینی ادارہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں انتظامیہ اختیارات سے تجاویز کرتی ہیں تو عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرناپڑتا ہے اداروں کو بہتر طریقے سے چلانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو فعال کرنے سے متعلق بیان کی غلط تشریح کی گئی اورجوڈیشل کونسل کو فعال کرنے کا مقصد خود احتسابی کا عمل شروع کرنا ہے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے ہرشہری کا بنیادی حق ہے کہ ان کی آزادی کا تحفظ کیا جاسکے آئین پاکستان ملک کے تین ستونوں میں توازن کو قائم رکھنا ہے انہوں نے کہاکہ جج کا عہدہ ایک ملازمت نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے اور احساس محرومی کے خاتمہ کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ بلوچستان عدلیہ میں کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سب کو ملکر کام کرنا ہوگا تو ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا اور تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر عوام کو تحفظ فراہم کریں گے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افرادکے معاملے پر سپریم کورٹ مصلحت کا شکار نہیں ہوگی اور عدلیہ اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے گی انہوں نے کہا کہ وکلاءنے عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنا کردار اداکیا ہے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نورمحمد مسکانزئی نے کہا کہ بلوچستان میں عدلیہ ٹھیک طریقے سے کام کررہی ہے اورہماری کوشش ہے کہ عوام کو سستا انصاف فراہم کریں اور اب تک بلوچستان میں کئی ماتحت عدالتوں کو قائم کیا تاکہ عوام کو دوردراز علاقوں سے آنے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو انہوں نے کہا کہ 2015ءمیں کوئی بنچ نہیں آیا تھا بلوچستان وکلاءرہنماﺅں نے کہا کہ وکلاءنے عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے کیونکہ عدلیہ اور وکلاءکے بغیر ملک نہیں چل سکتا اس لئے وکلاءنے ہمیشہ جمہوری نظام اور عدلیہ کی بحالی کیلئے ہر وقت اپنا کردار ادا کیا ہے جب ایک دور میں عدلیہ پر برا وقت آیا تو وکلاءسیاسی جماعتوں اور عوام نے ملکر عدلیہ کی آزادی کیلئے تحویل جدوجہد کی بلاآخر کامیابی ہمیں ملی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…