اسلام آباد: وزارت پانی و بجلی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی)کے تحت انرجی پروجیکٹس کے لیے چینی کمپنی سائنو شور کو پریمیم کی ادائیگی پر 5فیصد رعایتی ٹیکس سے چھوٹ دینے کا معاملہ توانائی کمیٹی کے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل وزارت پانی و بجلی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)سے معاملہ اٹھایا تھا مگر ایف بی آر نے وزارت منصوبہ بندی اور وزارت پانی و بجلی کو آگاہ کیاکہ غیرملکی کمپنیوں کو انشورنس پریمیم کی ادائیگی پر کسی قسم کی انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل نہیں ہے۔ ”ایکسپریس“ کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیاکہ غیرملکی انشورنس کمپنیوں کو پریمیم کی مد میںادائیگیوں پر نہ تو انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے اور نہ ہی ایف بی آفر کے پاس ایسی قسم کی کوئی تجویز زیر غور ہے۔
دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اقتصادی راہداری منصوبوں میں حائل رکاوٹوں اور ان کے حل سے متعلق حالیہ اجلاس کے شرکا کو بھی بتایا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کسی بھی غیرملکی کمپنی کو انشورنس پریمیم کی مد میں ادائیگیوں پر انکم ٹیکس لاگو ہے تاہم غیرملکی کمپنیوں کو انشورنس پریمیئم کی ادائیگیوں پر5 فیصد کی رعایتی شرح سے انکم ٹیکس عائد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے ایف بی آر سے درخواست کی تھی کہ سائنو شور کو پریمیئم ادائیگی پر انکم ٹیکس چھوٹ دی جائے۔ ذرائع کے مطابق توانائی کمیٹی میں اس معاملے کا مزید جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا،اگر سائنو شور کو انشورنس پریمیم کی ادائیگیوں کو ٹیکس سے چھوٹ دی گئی تو بھی اس کی منظوری ای سی سی سے لی جائے گی۔
اقتصادی راہداری ؛ چینی کمپنی کو ٹیکس چھوٹ کا معاملہ توانائی کمیٹی میں اٹھانے کا فیصلہ
8
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں