اشک آباد(نیوزڈیسک) ترکمانستان کے صدر نے سابق سوویت ریاست سے انڈیا، پاکستنا اور افغانستان تک گیس پہنچانے کے لیے ایک پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنے کے احکامات جاری کردیئے.مقامی میڈیا کے مطابق ترکمانستان کے صدر گلی بردی محمدوف نے ریاستی کمپنیوں ترکمان گیس اور ترکمان گیس نیفٹسٹوری کو اپنے حصے کی گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔مجموعی طور پر یہ پائپ لائن 1800 کلومیٹر رقبے پر بچھائی جائے گی اور ممکنہ طور پر اس کی تعمیر پر 10 ارب ڈالرز سے زیادہ کا خرچہ آئے گا۔ترکمانستان کے سرکاری اخبار نے بھی بتایا کہ حکومت کو توقع ہے کہ سالانہ 33 ارب کیوبک میٹر گیس کی فراہمی 2018 کے آخر تک مکمل طور پر آپریشنل ہوجائے گی۔ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا (تاپی) منصوبے سے ایشیاءکی بڑی طاقتوں انڈیا اور پاکستان کو توانائی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔جہاں تک ترکمانستان کا تعلق ہے جسے اپنی توانائی کی کم قیمتوں نے متاثر کیا ہے اور اس کی گیس فروخت کا انحصار چین پر ہے، کے لیے تاپی اس کی برآمدات کے لیے اہم موقع ثابت ہوسکتا ہے۔مگر اس مہنگے منصوبے پر غیریقینی کے بادل بھی چھائے ہوئے ہیں۔ جنگ زدہ افغانستان میں پائپ لائن سے متعلق خطرات کے ساتھ ساتھ چار ملکی کنسورشیم اب تک کسی غیر ملکی کمرشل شراکت دار کی شرکت کی تسدیق نہیں کرسکا جو مالی طور پر مدد کرسکے۔
سیاسی طور پر بھی یہ منصوبہ پیچیدہ ہے جس کے لیے تعاون کرنے والی حکومتوں کی ضرورت ہے جبکہ لاجسٹک اعتبار سے بھی یہ بڑا چیلنج ہے کیونکہ پائپ لائن کو پاکستان اور افغانستان کے ایسے علاقوں سے گزرنا ہوگا جہاں طالبان اور علیحدگی پسند عسکریت پسند موجود ہیں۔
ترکمانستان نے تاپی منصوبے پر کام شروع کردیا
7
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں