اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ایک چوتھائی کینسر کے مریض ایکسیڈنٹ اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں علاج کے دوسرے ماہ میں ہی موت کا شکار ہو گئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ مریض جن کا کینسر ان کے پورے جسم میں پھیل گیا ہو ان کا علاج ممکن نہیں ہے۔ لندن میں ہوئے سروے کے مطابق 1000 مریض جو کینسر کی بیماری میں مبتلا تھے اور جن کا علاج اے اینڈ ای ڈیپارٹمنٹ میں چل رہا تھا ان میں سے 36 فیصد مریض ایک سال کے علاج کے بعد زندہ ہیں۔ سروے کے مطابق جوان مریضوں میں بوڑھوں کی نسبت زندہ رہنے کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ سروے کے مطابق 65 سال کے عمر کے مریضوں میں آدھے مریض 14 ماہ کے علاج کے بعد مر گئے جبکہ 65 سے 75 کی عمر کے مریض 5 ماہ کے علاج کے دوران ہی موت کا شکار ہو گئے۔ جن مریضوں کی عمر 75 سال ہے وہ اپنے علاج کے تیسرے ماہ میں ہی موت کا شکار ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے علاج کے لیے بیماری کے ابتدائی مرحلہ میں علاج زندہ رہنے کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔لندن کے ہسپتال کے اے اینڈ ای ڈیپارٹمنٹ میں زیر علاج مریضوں کی آدھی تعداد کینسر کے آخری مراحل میں مبتلا ہیں۔ اس مرحلے میں زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔