اسلام آباد ((نیوزڈیسک) کئی اُتار چڑھائو کے بعد فعال ہونے والے 58 ارب روپے کے نندی پور پاور پلانٹ کو اس وقت جینکوز کی افرادی قوت نہیں بلکہ امریکی جنرل الیکٹرک کمپنی اور اس کا سب کنٹریکٹر البریو انجینئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ چلا رہے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ سینئر افسر کا کہنا تھا کہ پلانٹ کو فعال کرنے کیلئے جی ای اور اس کے کنٹریکٹر نے دو رُکنی ماہرین کی ٹیم اور ہنرمند مزدور فراہم کیے ہیں جو شفاف عمل کے ذریعہ او اینڈ ایم کنٹریکٹر کے انتخاب تک کام کریں گے۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ مختلف پبلک سیکٹر کی جینکوز (GENCOS) پر کام کرنے والی افرادی قوت پلانٹ کو چلا رہی ہے، پاور پلانٹ فی الوقت 210 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جو فیول آئل ٹریٹمنٹ پلانٹ کی مجبوری کے باعث 200 سے 450 میگاواٹ کے درمیات جھولتی رہے گی تاہم جی ای اور البریو نندی پور انتظامیہ سے ماہرین اور مزدوروں کی تنخواہوں کی وصولی کریں گے، ایف او ٹی پی کی فرنس آئل ٹریٹ کرنے کی گنجائش فی الوقت 60 فیصد ہے جس کے باعث نندی پور پلانٹ 24 گھنٹے 425 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل نہیں ہے، تاہم پلانٹ آٹھ ماہ کی مدت میں اوسطاً 300 میگاواٹ یومیہ کی پیداوار فراہم کرے گا، 425 سے 460 میگاواٹ کی مطلوبہ بجلی مستقل بنیاد پر اس وقت حاصل ہوگی جب ایف او ٹی پی اپ گریڈ ہو جائے گا اور اپ گریڈ کرنے کے عمل میں آٹھ ماہ لگیں گے،اگر ای پی سی کنٹریکٹر ڈونگ فونگ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو اَپ گریڈ نہیں کر پاتا تو وزارت پانی و بجلی 35 ملین ڈالرز کی اس بنک گارنٹی کو کیش کرانے میں قطعی نہیں ہچکچائے گی جو اس نے چیچوں کی ملیاں پاور پلانٹ کیلئے حکومت کو جمع کرائی تھی، چیچوں کی ملیاں منصوبہ ختم کیا جا چکا ہے، دریں اثناء اظہار دلچسپی کی طلبی کے ساتھ بین الاقوامی مسابقتی بولی (آئی سی بی) رواں ماہ نومبر کے وسط میں شروع ہوگی، اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ اعلیٰ ساکھ کے اداروں سے درخواستیں طلب کی جائیں گی، روزنامہ جنگ کے صحافی خالد مصطفی کی رپورٹ کے مطابق افسر کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کو امید ہے کہ پلانٹ کے بعض حصوں کی سروس مارچ 2016ء میں کرانی ہوگی جب پلانٹ چلنے کے 8000 گھنٹے مکمل ہو جائیں گے، اس کے بعد پلانٹ کو منتخب او اینڈ ایم کنٹریکٹر کے حوالے کر دیا جائے گا، افسر نے بتایا کہ وزارت کو پاور پلانٹ کے فعال ہونے میں انتہائی تاخیر کے حوالے سے آڈیٹر جنرل پاکستان اور نیب کی رپورٹوں کا انتظار ہے جس کے بعد وزارت ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی جنہیں رپورٹ میں اس تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔