اسلام آباد(نیوزڈیسک)بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں بڑے پیمانے پر آزاد امیدواروں کی کامیابی ن لیگ کی پارٹی پر عدم توجہی کامظہر ہےتاہم وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کاکہنا ہےکہ ن لیگی قیادت کی پوری توجہ ملکی مسائل کےحل پر مرکوز ہے۔ پنجاب کے بارہ اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تازہ ترین نتائج نے مسلم لیگ (ن) کو ان اضلاع میں اپنی حکومت قائم کرنے کا موقع دیا ہے تاہم پہلے مرحلے میں جتنی نشستیں حکمراں جماعت نے حاصل کی ہیں تقریباً اتنی ہی تعداد میں آزاد امیدواروں نے بھی فتح حاصل کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اپنی جماعت کو بنیادی سطح پر منظم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں پنجاب میں تقریباً 12 سو نشستیں جیتی ہیں مگردیگر صوبوں میں اس کی کارکردگی تقریباً صفر کے برابر ہے۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پارٹی کی بنیادی سطح پر کارکردگی کتنی کمزور ہے۔ 2013ء کے انتخابات کے بعد چند ایک سیاسی جماعتوں کے سوا کسی بھی بڑی قومی سیاسی جماعت نے پارٹی کے اپنے سالانہ اجلاس منعقد نہیں کرائے۔ فیصل آباد میں پارٹی کے دو دھڑوں میں حالیہ جھگڑا بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ مرکزی قیادت یا تو پارٹی امور پر بنیادی سطح پرمناسب توجہ نہیں دے رہی یا اس کی اپنی مقامی قیادت پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی فخردرانی کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے ایک سینئررہنما نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل پارٹی قیادت کی طرف سے کوئی مناسب حکمت عملی بروئے کار نہیں لائی گئی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ دیگر علاقوں میں پارٹی کارکن کے مسائل پر توجہ دے اور یہ معمولی سی توجہ پارٹی کو اپنی مقبولیت پر واپس لے آئے گی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کاکہنا ہےکہ پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت ملکی سطح کے مسائل حل کرنے میں مصروف ہونے کے باعث سیاسی سرگرمیوں پر توجہ نہیں رہی ۔ انہوں نے بتایاکہ ن لیگ نے فیصلہ کیاتھاکہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی سیاسی مسئلے کو چھوا نہیں جائیگابلکہ پوری توجہ ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر مرکوز کی جائیگی۔ جب ان سے پوچھاگیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سی ڈبلیو سی کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا ، جس کے باعث اس کے کارکنان نے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے ، تو ان کا کہنا تھاکہ سی ڈبلیو سی کے ارکان کی اکثریت اب پارلیمنٹ کی رکن ہے ، جو کہ اپنے کارکنان اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بھی رابطے میں ہیں، اس لیے کارکنان نے وفاداریاں نہیں بدلیں کیونکہ وہ اپنے نمائندوں کے ذریعے پارٹی قیادت سے بہت حد تک رابطے میں ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیاکہ بڑے پیمانے پر آزاد ارکان کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کیا ن لیگ کی حکمت عملی میں خامیوں کی موجودگی کا مظہر نہیں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیتے ہوئےکہاکہ پارٹی کی حکمت عملی میں کوئی خامی نہیں ہے ،اس مرتبہ پارٹی نے ٹکٹ کے اجراء کی سخت پالیسی نہیں اپنائی گئی ۔ ن لیگ کے ٹکٹ پر جیتنے والے اور آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کرنے والے دونوں ہی ن لیگ کے لوگ ہیں ، اس مرتبہ پارٹی نے انہیں اپنے بل بوتے پر انتخابات میں حصہ لینے کی آزادی بھی دی تھی۔ جب ان سے پوچھاگیاکہ کارکنان کی بڑی تعداد کو پارٹی ٹکٹ کا اجراء نہ کیے جانےسے مستقبل میں ہونیوالے انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں ؟ تو ان انہوں نے جواب دیاکہ پارٹی قیادت کارکنان سے بہت زیادہ رابطے میں ہے اور ٹکٹس کےاجراء کا فیصلہ مقامی قیادت کارکنان کی مشاورت سے کرتی ہے